مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
0
315. حَدِیث اَبِی شرَیح الخزَاعِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 16373
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ يَعْنِي الْمَقْبُرِيَّ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ: وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ: ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ، سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ أَنْ حَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، فَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا، وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً، فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، فَقُولُوا: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ، إِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ، وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ".
سیدنا ابوشریح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عمرو بن سعید ایک لشکر مکہ مکر مہ کی طرف بھیج رہا تھا میں نے کہا اے امیر آپ سے رسول اللہ کی ایک حدیث بیان کرنے کی اجازت چاہتا ہوں جو آپ نے فتح مکہ کے دوسرے روز ارشاد فرمائی تھی اور میں نے اپنے کانوں سے اس کو سنا تھا اور دل سے یاد کیا تھا اور آنکھوں سے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے دیکھا ہے آپ نے اللہ کی حمدوثناء کرنے کے بعد فرمایا: تھا کہ مکہ مکر مہ کو اللہ نے حرم بنایا ہے آدمیوں نے حرم نہیں لہذا جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہواس کو یہاں خون ریزی نہ کرنا چاہیے نہ یہاں کے درخت کاٹنا چاہے اگر کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قتال کرنے سے یہاں کی خون ریزی کے جواز پر استدلال کر ے تو اس سے کہہ دو کہ اللہ نے اپنے رسول کو خاص طور پر اجازت دی تھی اور وہ اجازت بھی دن میں صرف ایک ساعت کے لئے تھی اب دوبارہ اس کی حرمت ویسے ہی ہو گئی ہے جس طرح کل تھی یہ حکم حاضرین غائبین تک پہنچا دیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 104، م: 1354