Note: Copy Text and Paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
8. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”میرے بعد ایک دوسرے کی گردن مار کر کافر نہ بن جانا“۔
حدیث نمبر: 7079
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِشْكَابٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَال: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَرْتَدُّوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
ہم سے احمد بن اشکاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم میں بعض بعض کی گردن مارنے لگے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7079 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7079  
حدیث حاشیہ:
منشائے نبوی یہ تھا کہ آپ میں لڑنا جھگڑنا مسلمانوں کا شیوہ نہیں ہے یہ کافروں کا طریقہ ہے پس تم ہر گز یہ شیوہ اختیار نہ کرنا مگر افسوس کہ مسلمان بہت جلد اس پیغام رسالت کو بھول گئے۔
إنا للہ و أسفا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7079   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2193  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد مبارک میرے بعد کافر ہو کر ایک دوسرے کی گردن نہ مارنا۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد کافر ہو کر ایک دوسرے کی گردنیں مت مارنا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2193]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی کفار سے مشابہت مت اختیار کرنا اور کفر یہ اعمال کو نہ اپنانا،
اس حدیث میں کافر کا لفظ زجر وتوبیخ کے طور پر ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2193