مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
0
262. حَدِيثُ أَبِي عُمَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 16002
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مَعْرِّف يَعْنِي ابْنَ وَاصِلٍ قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ ابْنَةُ طَلْقٍ ، امْرَأَةٌ مِنَ الْحَيِّ سَنَةَ تِسْعِينَ، عَنْ أَبِي عُمَيْرَةَ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَجَاءَ رَجُلٌ بِطَبَقٍ عَلَيْهِ تَمْرٌ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا هَذَا، أَصَدَقَةٌ أَمْ هَدِيَّةٌ؟" , قَالَ: صَدَقَةٌ , قَالَ:" فَقَدِّمْهُ إِلَى الْقَوْمِ" , وَحَسَنٌ صَلَوَاتُ اللَّهِ وَسَلَامُهُ عَلَيْهِ يَتَعَفَّرُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَخَذَ الصَّبِيُّ تَمْرَةً، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَأَدْخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصْبُعَهُ فِي فِي الصَّبِيِّ، فَنَزَعَ التَّمْرَةَ، فَقَذَفَ بِهَا، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّا آلَ مُحَمَّدٍ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ". فَقُلْتُ لِمَعْرِّف: أَبُو عُمَيْرٍ جَدُّكَ؟ قَالَ: جَدُّ أَبِي.
سیدنا ابوعمیر سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی کھجوروں کا ایک تھال لے کر آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ یہ صدقہ ہے اس نے کہا صدقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لوگوں کے آگے کر دیا اس وقت سیدنا امام حسن بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لوٹ پوٹ ہو رہے تھے وہ بچے تھے انہوں نے ایک کھجور لے کر اپنے منہ میں ڈال لی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے منہ میں انگلی ڈال کر وہ کھجور نکالی اور ایک طرف رکھ دی اور فرمایا: ہم آل محمد کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حفصة بنت طلق