مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
0
260. حَدِيثُ رَاشِدِ بْنِ حُبَيْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15998
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ حُبَيْشٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ يَعُودُهُ فِي مَرَضِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَعْلَمُونَ مَنْ الشَّهِيدُ مِنْ أُمَّتِي؟" , فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقَالَ عُبَادَةُ: سَانِدُونِي , فَأَسْنَدُوهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّابِرُ الْمُحْتَسِبُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ، الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ شَهَادَةٌ، وَالطَّاعُونُ شَهَادَةٌ، وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ، وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ، وَالنُّفَسَاءُ يَجُرُّهَا وَلَدُهَا بِسُرَرِهِ إِلَى الْجَنَّةِ". قَالَ: وَزَادَ فِيهَا أَبُو الْعَوَّامِ سَادِنُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ:" وَالْحَرْقُ، وَالسَّيْلُ".
سیدنا راشد بن حبیش سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عبادہ بن صامت کی عیادت کے لئے ان کے یہاں تشریف لائے تو فرمایا کہ کیا تم لوگ جانتے ہو کہ میری امت کے شہید کون لوگ ہیں لوگ خاموش رہے سیدنا عبادہ نے لوگوں سے کہا کہ مجھے سہ ارادے کر بٹھادو لوگوں نے بٹھادیا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! جو شخص صابر اور اس پر ثواب کی نیت رکھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس طرح تو میری امت کے شہداء بہت تھوڑے رہ جائیں گے اللہ کے راستے میں قتل ہو جانا بھی شہادت ہے طاعون میں مرجانا بھی شہادت ہے دریا میں غرق ہو جانا بھی اور پیٹ کی بیماری میں بھی مرنا شہادت ہے اور نفاس کی حالت میں مرنے والی عورت کا اس کا بچہ اپنے ہاتھ سے کھینچ کر جنت میں لے جائے گا ابوعوام نامی راوی نے اس میں بیت المقدس کے کنجی برادر جل کر مرنے والے اور سیلاب میں مرنے والوں کو بھی شامل کیا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد فيه ضعف وانقطاع، قتادة لم يسمع من مسلم بن يسار، ومحمد بن بكر سمع من ابن أبى عروبة بعد الاختلاط، وقد زاد فى إسناده أبا الأشعث، وراشد بن حبيش تابعي، فحديثه مرسل