مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
0
240. حَدِيثُ الْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ الْبَكْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15952
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ أَبِي النَّجُودِ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ الْبَكْرِيِّ ، قَالَ:" قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَبِلَالٌ قَائِمٌ بَيْنَ يَدَيْهِ، مُتَقَلِّدٌ السَّيْفَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِذَا رَايَاتٌ سُودٌ، وَسَأَلْتُ: مَا هَذِهِ الرَّايَاتُ؟ فَقَالُوا: عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ قَدِمَ مِنْ غَزَاةٍ".
سیدنا حارث بن حسان سے مروی ہے کہ ہم لوگ مدینہ منورہ حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر موجود تھے اور آپ کے سامنے سیدنا بلال تلوار لٹکائے کھڑے تھے اور کچھ کالے جھنڈے بھی نظر آرہے تھے میں نے ان جھنڈوں کے متعلق پوچھا: تو لوگوں نے بتایا کہ سیدنا عمرو بن عاص ایک غزوے سے واپس آئے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، عاصم بن أبى النجود لم يدرك الحارث بن حسان، بينهما أبو وائل شقيق بن سلمة