مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
0
220. حَدِيثُ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15916
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ الْهِلَالِيِّ ، تَحَمَّلْتُ بِحَمَالَةٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا، فَقَالَ:" نُؤَدِّهَا عَنْكَ وَنُخْرِجُهَا مِنْ نَعَمْ الصَّدَقَةِ" , وَقَالَ مَرَّةً:" وَنُخْرِجُهَا إِذَا جَاءَتْنَا الصَّدَقَةُ، أَوْ إِذَا جَاءَ نَعَمُ الصَّدَقَةِ"، وَقَالَ:" يَا قَبِيصَةُ، إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ" , وَقَالَ مَرَّةً:" حُرِّمَتْ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ حَاجَةٌ وَفَاقَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ" , وَقَالَ مَرَّةً:" رَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ أَوْ حَاجَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ لَهُ، أَوْ يَكَلَّمَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ أَنَّهُ قَدْ أَصَابَتْهُ حَاجَةٌ أَوْ فَاقَةٌ إِلَّا قَدْ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكَ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سَدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكَ، وَمَا كَانَ سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْمَسْأَلَةِ سُحْتٌ".
سیدنا قبیصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے کسی شخص کا قرض ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کر لی اور اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تعاون کی درخواست لے کر حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تمہاری طرف سے یہ قرض ادا کر یں گے اور صدقہ کے جانوروں سے اتنی مقدار نکال لیں گے پھر فرمایا: قبیصہ سوائے تین صورتوں کے کسی صورت میں مانگناجائز نہیں ہے ایک تو وہ آدمی جو کسی شخص کے قرض کا ضامن ہو جائے اس کے لئے مانگناجائز ہے یہاں تک کہ وہ قرض اس کا ادا کر دے پھر مانگنے سے باز آ جائے دوسرا وہ آدمی جو اتناضرورت مند ہو کہ فاقہ کا شکار ہو جائے کہ اس کی قوم کے تین قابل اعتماد آدمی اس کی ضرورت مندی یا فاقہ مستی کی گواہی دیں تو اس کے لئے بھی مانگناجائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارا مل جائے تو مانگنے سے باز آ جائے اور تیسرا وہ آدمی جس پر کوئی ناگہانی آفت آ جائے اور اس کا سارامال تباہ و برباد ہو جائے تو اس کے لئے بھی مانگناجائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارامل جائے تو وہ مانگنے سے باز آ جائے اس کے علاوہ کسی صورت میں سوال کرنا حرام ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:1044