مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
0
170. حَدِيثُ الضَّحَّاكِ بْنِ سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15747
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ سُفْيَانَ الْكِلَابِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" يَا ضَحَّاكُ، مَا طَعَامُكَ؟" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اللَّحْمُ وَاللَّبَنُ , قَالَ:" ثُمَّ يَصِيرُ إِلَى مَاذَا؟" , قَالَ: إِلَى مَا قَدْ عَلِمْتَ , قَالَ:" فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ضَرَبَ مَا يَخْرُجُ مِنَ ابْنِ آدَمَ مَثَلًا لِلدُّنْيَا".
سیدنا ضحاک بن سفیان سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کلابی نے ان سے پوچھا کہ ضحاک تمہاری خوراک کا کیا ہے انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! گوشت اور دودھ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ بعد میں گوشت اور دودھ کیا بن جاتا ہے انہوں نے عرض کیا: کہ یہ تو آپ جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ ابن آدم کے جسم سے نکلنے والی گندگی کو دنیا کی مثال قرار دیتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح الغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، ولانقطاعه، فالحسن البصري لم يسمع من الضحاك بن سفيان