مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
0
169. حَدِيثُ رَجُلٍ مِنْ بَهْزٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15744
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عِيسَى بْنَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ سَلَمَةَ الضَّمْرِيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَهْزٍ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ مَكَّةَ، حَتَّى إِذَا كَانُوا فِي بَعْضِ وَادِي الرَّوْحَاءِ، وَجَدَ النَّاسُ حِمَارَ وَحْشٍ عَقِيرًا، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَقِرُّوهُ حَتَّى يَأْتِيَ صَاحِبُهُ"، فَأَتَى الْبَهْزِيُّ وَكَانَ صَاحِبَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، شَأْنَكُمْ بِهَذَا الْحِمَارِ , فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ، فَقَسَمَهُ فِي الرِّفَاقِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ، قَالَ: ثُمَّ مَرَرْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْأُثَايَةِ إِذَا نَحْنُ بِظَبْيٍ حَاقِفٍ فِي ظِلٍّ فِيهِ سَهْمٌ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا أَنْ يَقِفَ عِنْدَهُ حَتَّى يُجِيزَ النَّاسُ عَنْهُ.
سیدنا عمیر بن سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر مقام روحاء سے ہوا وہاں ایک گدھا پڑھا ہوا تھا جو زخمی تھا لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس طرح پڑا رہنے دو یہاں تک کہ اس کا مالک آ جائے ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ قبیلہ بہز کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! یہ میرا شکار ہے آپ اس کے ساتھ جو چاہیں کر یں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا صدیق اکبر کو حکم دیا کہ اور انہوں نے اسے ساتھیوں میں تقسیم کر دیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے روانہ ہوئے اور عقبہ اثایہ پر پہنچے تو وہاں ایک ہرن نظر آیا جس کے جسم میں تیر پیوست تھا اور وہ ایک چٹان کے سائے میں ٹیرھا ہو کر پڑا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ساتھی کو حکم دیا کہ تم یہیں ٹھہرو یہاں تک کہ سارے ساتھی گزر جائیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح على وهم فى إسناده، فقد جعل من حديث رجل من بهز، والصحيح أنه لعميرين سلمة الضمري ، عن النبى صلى الله عليه وسلم ليس بينهما أحد