مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
0
42. أَحَادِيثُ أَبِي مَحْذُورَةَ الْمُؤَذِّنِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15376
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ السَّائِبِ مَوْلَاهُمْ ، عَنْ أَبِيهِ السَّائِبِ مَوْلَى أَبِي مَحْذُورَةَ، وَعَنْ أُمِّ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ ، أَنَّهُمَا سَمِعَاهُ مِنْ أَبِي مَحْذُورَةَ , قَالَ أَبُو مَحْذُورَةَ : خَرَجْتُ فِي عَشَرَةِ فِتْيَانٍ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ أَبْغَضُ النَّاسِ إِلَيْنَا , فَأَذَّنُوا، فَقُمْنَا نُؤَذِّنُ نَسْتَهْزِئُ بِهِمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْتُونِي بِهَؤُلَاءِ الْفِتْيَانِ"، فَقَالَ:" أَذِّنُوا" , فَأَذَّنُوا، فَكُنْتُ أَحَدَهُمْ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ هَذَا الَّذِي سَمِعْتُ صَوْتَهُ، اذْهَبْ فَأَذِّنْ لِأَهْلِ مَكَّةَ، فَمَسَحَ عَلَى نَاصِيَتِهِ، وَقَالَ:" قُلْ اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَرَّتَيْنِ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ ارْجِعْ فَاشْهَدْ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَرَّتَيْنِ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ مَرَّتَيْنِ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَإِذَا أَذَّنْتَ بِالْأَوَّلِ مِنَ الصُّبْحِ، فَقُلْ: الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ، الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ، وَإِذَا أَقَمْتَ فَقُلْهَا مَرَّتَيْنِ، قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ، قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ، أَسَمِعْتَ؟" , قَالَ: وَكَانَ أَبُو مَحْذُورَةَ لَا يَجُزُّ نَاصِيَتَهُ، وَلَا يُفَرِّقُهَا، لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَيْهَا , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ أُمِّ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ , قَالَ: لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى حُنَيْنٍ، خَرَجْتُ عَاشِرَ عَشَرَةٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ" مَرَّتَيْنِ فَقَطْ، وقَالَ رَوْحٌ: أَيْضًا مَرَّتَيْنِ.
سیدنا ابومحذورہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں دس نوجوانوں کے ساتھ نکلا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ساتھ تھے لیکن وہ تمام لوگوں میں ہمیں سب سے زیادہ مبغوض تھے کیونکہ ہم نے اس وقت اسلام قبول نہیں کیا تھا مسلمانوں نے اذان دی تو ہم لوگ بھی کھڑے ہو کر ان کی نقل اتار کر ان کا مذاق اڑانے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان نوجوانوں کو پکڑ کر میرے پاس لاؤ اور ہم سے فرمایا کہ کہ اب اذان دو چنانچہ سب نے اذان دی ان میں میں بھی شامل تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری آواز سن کر فرمایا کہ اس کی آواز کتنی اچھی ہے تم جاؤ اور اہل مکہ کے لئے اذان دو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پیشانی پر اپنا دست مبارک پھیرا اور فرمایا کہ چار مرتبہ اللہ اکبر کہو دو مرتبہ اشہد ان لا الہ الا اللہ کہنادومرتبہ اشہد ان محمد رسول اللہ کہنا دو دو مرتبہ حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کہنا پھر دو مرتبہ اللہ اکبر کہنا اور پھر لا الہ الا اللہ کہنا اور جب صبح کی اذان دینا تو دو مرتبہ الصلوۃ خیرالنوم کہنا اور جب اقامت کہو تو دو مرتبہ قدقامت الصلوۃ کہنا سنایا نہیں مروی ہے کہ اس واقعے کے بعد سے سیدنا ابومحذورہ نے کبھی اپنی پیشانی کے بال نہیں کاٹے اور نہ ہی مانگ نکالی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ پر ہاتھ پھیرا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف مسلسل بالمجاهيل