صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
9. بَابُ رُؤْيَا أَهْلِ السُّجُونِ وَالْفَسَادِ وَالشِّرْكِ:
باب: قیدیوں اور اہل شرک و فساد کے خواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 6992
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، وَأَبَا عُبَيْدٍ أَخْبَرَاهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ ثُمَّ أَتَانِي الدَّاعِي لَأَجَبْتُهُ".
ہم سے عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سعید بن مسیب اور ابوعبیدہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر میں اتنے دنوں قید میں رہتا جتنے دنوں یوسف علیہ السلام پڑے رہے اور پھر میرے پاس قاصد بلانے آتا تو میں اس کی دعوت قبول کر لیتا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6992 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6992
حدیث حاشیہ:
مگر حضرت یوسف علیہ السلام کا جگر وحوصلہ تھا کہ اتنی مدت کے بعد بھی معاملہ کی صفائی تک جیل سے نکلنا پسند نہیں کیا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6992
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6992
حدیث حاشیہ:
حضرت یوسف علیہ السلام کا جگر گردہ مضبوط تھا کہ اتنی مدت کے بعد بھی معاملے کی صفائی تک جیل سے نکلنا پسند نہیں کیا، لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ حضرت یوسف علیہ السلام ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس قسم کے جذبات کا اظہار کیا وہ تواضع، انکسار یا کسی خاص مصلحت کے پیش نظر تھا۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6992