Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
3. بَابُ الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ:
باب: اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 6985
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا يُحِبُّهَا فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ اللَّهِ، فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ عَلَيْهَا وَلْيُحَدِّثْ بِهَا، وَإِذَا رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ مِمَّا يَكْرَهُ، فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَسْتَعِذْ مِنْ شَرِّهَا وَلَا يَذْكُرْهَا لِأَحَدٍ فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن الہاد نے، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس پر اللہ کی حمد کرے اور اسے بتا دینا چاہئیے لیکن اگر کوئی اس کے سوا کوئی ایسا خواب دیکھتا ہے جو اسے ناپسند ہے تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے پس اس کے شر سے پناہ مانگے اور کسی سے ایسے خواب کا ذکر نہ کرے یہ خواب اسے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6985 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6985  
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے:
اچھا خواب کسی عالم یا خیر خواہی کو بیان کرے۔
(جامع الترمذي، تعبیر الرؤیا، حدیث: 2278)
ایک روایت میں ہے:
اگر کوئی شخص ناپسندیدہ خواب دیکھے تو تین دفعہ بائیں طرف تھوک دے۔
شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے اور فوراً اپنا پہلو بدل لے۔
(صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5904(2262)
ایک روایت میں ہے:
اس وقت اُٹھ کر نماز ادا کرے۔
(صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5905(2263)

ان روایات سے اچھے اور بُرے خواب کے آداب بیان ہوئے ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:
اچھے خواب دیکھنے کے آداب:
اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کرے۔
یہ خوشخبری دوسروں کو سنائے۔
فرحت، مسرت کا اظہار کرے، عام لوگوں کو بتانے کے بجائے وہ کسی خیر خواہ دوست اور ماہر تعبیر عالم دین کو بتائے۔
بُرے خواب دیکھنے کے آداب:
تین دفعہ اپنی بائیں طرف تھوک دے۔
شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے۔
فوراً اپنا پہلو بدل لے، اس قسم کاخواب کسی سے بیان نہ کرے۔
اس وقت اٹھ کر نماز پڑھے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر خواب کی خلقت اور روئیت تو اللہ کی طرف سے ہوتی ہے مگر بُرے خواب کا سبب چونکہ شیطان کی دراندازی ہے اس لیے ایسے خواب کو شیطان کی طرف منسوب کیا گیا ہے وہ انسانوں کو پریشان کرنے کے لیے اس قسم کے تصرفات سے کام لیتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6985   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7045  
7045. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی اچھا خواب دیکھے تو یقیناً وہ اللہ کی طرف سے ہے۔ اسے چاہیئے کہ وہ اللہ تعالی کی تعریف کرے اور اسے بیان کرے۔ اور اگر اس کے اس کے سوا دیکھے جسے وہ برا خیال کرتا ہو تو وہ شیطان کی طرف سے ہے۔ اسے چاہیے کہ اس کے شر سے پناہ مانگے اور کسی سے اس کا ذکر نہ کرے۔ اس طرح وہ اسے ہرگز کوئی نقصان نہیں دے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7045]
حدیث حاشیہ:

برے خواب کے آداب حسب ذیل ہیں جسے ہم نے پہلے بھی بیان کیا ہے۔
تین دفعہ بائیں جانب تھوتھوکرے۔
شیطان کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے۔
اپنا پہلوفوراً بدل لے۔
یہ خواب کسی سے بیان نہ کرے۔
دو رکعت نماز ادا کرے۔
اس کی صراحت ایک دوسری حدیث میں ہے۔
(صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5900(2263)

واضح رہے کہ دروغ گوئی (جھوٹ بولنا)
حرام کمائی اور گناہوں کا ارتکاب برے خواب آنے کا باعث ہے اور راست بازی (سچ بولنا)
حلال کمائی نیکیوں کا اہتمام اچھے خواب کا ذریعہ ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7045