مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15257
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ , حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ أَبِي يَزِيدَ , حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: قَالَ لِي جَابِرٌ : قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَبِي تَرَكَ دَيْنًا لِيَهُودَ، فَقَالَ:" سَآتِيكَ يَوْمَ السَّبْتِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، وَذَلِكَ فِي زَمَنِ التَّمْرِ مَعَ اسْتِجْدَادِ النَّخْلِ , فَلَمَّا كَانَ صَبِيحَةُ يَوْمِ السَّبْتِ , جَاءَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيَّ فِي مَاءٍ لِي , دَنَا إِلَى الرَّبِيعِ , فَتَوَضَّأَ مِنْهُ ثُمَّ قَامَ إِلَى الْمَسْجِدِ , فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ , ثُمَّ دَنَوْتُ بِهِ إِلَى خَيْمَةٍ لِي , فَبَسَطْتُ لَهُ بِجَادًا مِنْ شَعْرٍ , وَطَرَحْتُ خُدَيَّةً مِنْ قَتَبٍ مِنْ شَعْرٍ حَشْوُهَا مِنْ لِيفٍ , فَاتَّكَأَ عَلَيْهَا , فَلَمْ أَلْبَثْ إِلَّا قَلِيلًا حَتَّى طَلَعَ أَبُو بَكْرٍ فَكَأَنَّهُ نَظَرَ إِلَى مَا عَمِلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ , فَلَمْ أَلْبَثْ إِلَّا قَلِيلًا حَتَّى جَاءَ عُمَرُ , فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ , كَأَنَّهُ نَظَرَ إِلَى صَاحِبَيْهِ , فَدَخَلَا , فَجَلَسَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عِنْدَ رَأْسِهِ , وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عِنْدَ رِجْلَيْهِ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے والد صاحب یہو دیوں کا کچھ قرض چھوڑ کر گئے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ان شاء اللہ ہفتہ کے دن تمہارے پاس آؤں گا یہ کھجوریں کٹنے کا زمانہ تھا ہفتہ کی صبح نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لے آئے باغ میں پانی کھڑا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہوئے اور نالی کے قریب کھڑے ہو کر وضو کیا اور دو رکعتیں پڑھیں پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر اپنے خیمے میں آیا اور بالوں کا بنا ہوا بستر بچھایا اور پیچھے بالوں کا بنا ہوا ایک تکیہ رکھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ ٹیک لگائی تھوڑی دیر بعد صدیق اکبر بھی تشریف لائے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے جب ہی انہوں نے بھی وضو کر کے دو رکعتیں پڑھیں ابھی تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ سیدنا عمر بھی آ گئے اور انہوں نے بھی وضو کر کے دو رکعتیں پڑھیں گویا انہوں نے اپنے سے پہلے دونوں کو دیکھ لیا تھا پھر وہ دونوں بھی خیمے میں تشریف لائے اور سیدنا صدیق اکبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کی جانب بیٹھ گئے اور سیدنا عمر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کی جانب بیٹھ گئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمر بن سلمة بن أبى يزيد وأبوه مجهولان، وأصل القصة صحيح