Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15235
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ عَمْرَو بْنَ حَزْمٍ دُعِيَ لِامْرَأَةٍ بِالْمَدِينَةِ لَدَغَتْهَا حَيَّةٌ لَيَرْقِيَهَا , فَأَبَى , فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَدَعَاهُ , فَقَالَ عَمْرٌو: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّكَ تَزْجُرُ عَنِ الرُّقَى، فَقَالَ:" اقْرَأْهَا عَلَيَّ"، فَقَرَأَهَا عَلَيْهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا بَأْسَ , إِنَّمَا هِيَ مَوَاثِيقُ , فَارْقِ بِهَا".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ میں ایک عورت کو سانپ نے ڈس لیا لوگوں نے عمرو بن حزم کو بلایا تاکہ اسے جھاڑ دیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو عمرو کو بلایا انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ جھاڑ پھونک سے منع فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنا منتر میرے سامنے پڑھو انہوں نے پڑھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں تو کوئی حرج نہیں تم ان سے جھاڑ پھونک کر سکتے ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف كسابقه