صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
51. بَابُ إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ:
باب: امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ لوگ اس کی پیروی کریں۔
وَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ بِالنَّاسِ وَهُوَ جَالِسٌ، وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: إِذَا رَفَعَ قَبْلَ الْإِمَامِ يَعُودُ فَيَمْكُثُ بِقَدْرِ مَا رَفَعَ ثُمَّ يَتْبَعُ الْإِمَامَ، وَقَالَ الْحَسَنُ: فِيمَنْ يَرْكَعُ مَعَ الْإِمَامِ رَكْعَتَيْنِ وَلَا يَقْدِرُ عَلَى السُّجُودِ يَسْجُدُ لِلرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ يَقْضِي الرَّكْعَةَ الْأُولَى بِسُجُودِهَا، وَفِيمَنْ نَسِيَ سَجْدَةً حَتَّى قَامَ يَسْجُدُ.
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض وفات میں لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھائی (لوگ کھڑے ہوئے تھے) اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ جب کوئی امام سے پہلے سر اٹھا لے (رکوع میں سجدے میں) تو پھر وہ رکوع یا سجدے میں چلا جائے اور اتنی دیر ٹھہرے جتنی دیر سر اٹھائے رہا تھا پھر امام کی پیروی کرے۔ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کوئی شخص امام کے ساتھ دو رکعات پڑھے لیکن سجدہ نہ کر سکے، تو وہ آخری رکعت کے لیے دو سجدے کرے۔ پھر پہلی رکعت سجدہ سمیت دہرائے اور جو شخص سجدہ کئے بغیر بھول کر کھڑا ہو گیا تو وہ سجدے میں چلا جائے۔