Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب اسْتِتَابَةِ الْمُرْتَدِّينَ وَالْمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ
کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان
6. بَابُ قَتْلِ الْخَوَارِجِ وَالْمُلْحِدِينَ بَعْدَ إِقَامَةِ الْحُجَّةِ عَلَيْهِمْ:
باب: خارجیوں اور بے دینوں سے ان پر دلیل قائم کر کے لڑنا۔
حدیث نمبر: 6932
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَذَكَرَ الْحَرُورِيَّةَ، فقال: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابن وہب نے، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر نے، کہا ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور انہوں نے حروریہ کا ذکر کیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ وہ اسلام سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر کمان سے باہر ہو جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6932 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6932  
حدیث حاشیہ:
حرورا نامی بستی کی طرف نسبت ہے جہاں سے خارجیوں کا رئیس نجدہ عامری نکلا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6932   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6932  
حدیث حاشیہ:
(1)
واضح رہے کہ حروریہ، حروراء نامی بستی کی طرف منسوب ہیں، جہاں سے خوارج کا رئیس نجدہ عامری نکلا تھا۔
ان لوگوں کا قصور یہ تھا کہ انھوں نے قرآن کریم میں حق کے بغیر تاویلات کا دروازہ کھولا، اس بنا پر فکری انحطاط میں مبتلا ہوئے اور ظاہری دینداری کے باوجود انھیں کچھ حاسل نہ ہوا۔
انھیں دنیا میں ذلت ورسوائی کا سامنا کرنا پڑا اور آخرت میں بھی نہ صرف ثواب سے محروم ہوں گے بلکہ انھیں طرح طرح کے عذاب سے دوچار کیا جائے گا۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کا حوالہ اس لیے دیا ہے کہ پہلی حدیث میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے حروریہ کے متعلق توقف فرمایا تھا، اس حدیث سے وضاحت کر دی کہ مذکورہ توقف اس بنا پر تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نام لے کر ان کے اوصاف بیان نہیں کیے تھے، البتہ ان اوصاف کے مصداق یہ خوارج ہیں جنھیں حروریہ کہا جاتا ہے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کی وضاحت کی ہے۔
(فتح الباري: 362/12)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام نوی رحمہ اللہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ان خوارج کو کافر سمجھتے تھے اور انھیں اس امت اجابت سے خارج خیال کرتے تھے۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 361/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6932   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث174  
´خوارج کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جو قرآن پڑھے گی لیکن قرآن اس کے حلق سے نیچے نہ اترے گا، جب بھی ان کا کوئی گروہ پیدا ہو گا ختم کر دیا جائے گا، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے بیسیوں بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب بھی ان کا کوئی گروہ نکلے گا ختم کر دیا جائے گا، یہاں تک کہ انہیں میں سے دجال نکلے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 174]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خوارج کے غلط خیالات سے تھوڑے لوگ متاثر ہوں گے، اکثر مسلمان ان کے معاملہ میں حق پر قائم رہیں گے۔
اور وہ ان گمراہوں سے جنگ کر کے ان کا قلع قمع کرتے رہیں گے۔

(2)
یہ گمراہی امت میں بعد کے زمانوں میں بھی ظاہر ہوتی رہے گی، تاہم ان کا مقابلہ کرنے والے اہل حق اپنا فریضہ انجام دیتے رہیں گے۔

(3)
معلوم ہوتا ہے کہ دجال بھی اسی انداز سے باطل کو حق ثابت کرنے کی کوشش کرے گا اور لوگوں کو گمراہ کرے گا۔
اس کو اور اس کے گروہ کو حضرت عیسی علیہ السلام کاٹ دیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 174