صحيح البخاري
كِتَاب اسْتِتَابَةِ الْمُرْتَدِّينَ وَالْمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ
کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان
4. بَابُ إِذَا عَرَّضَ الذِّمِّيُّ وَغَيْرُهُ بِسَبِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُصَرِّحْ نَحْوَ قَوْلِهِ السَّامُ عَلَيْكَ:
باب: اگر ذمی کافر یا کوئی اور اشارے کنائے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برا کہے جیسے یہود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں (السلام علیکم کے بدلے) السام علیک کہا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 6927
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقُلْتُ: بَلْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ، قُلْتُ: أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟، قَالَ: قُلْتُ: وَعَلَيْكُمْ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے کہا کہ یہود میں سے چند لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت چاہی جب آئے تو کہنے لگے «السام عليك.» میں نے جواب میں یوں کہا «عليكم السام واللعنة.» ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! اللہ تعالیٰ نرمی کرتا ہے اور ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے ان کا کہنا نہیں سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے بھی تو جواب دے دیا «وعليكم» ۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»