Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الدِّيَاتِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
1. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} :
باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) فرمایا ”اور جو شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دے اس کی سزا جہنم ہے“۔
حدیث نمبر: 6863
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ، سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" إِنَّ مِنْ وَرَطَاتِ الْأُمُورِ الَّتِي لَا مَخْرَجَ لِمَنْ أَوْقَعَ نَفْسَهُ فِيهَا، سَفْكَ الدَّمِ الْحَرَامِ بِغَيْرِ حِلِّهِ".
مجھ سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں نے اپنے والد سے سنا، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ ہلاکت کا بھنور جس میں گرنے کے بعد پھر نکلنے کی امید نہیں ہے وہ ناحق خون کرنا ہے، جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6863 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6863  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں قتل ناحق کی سنگینی بیان کی گئی ہے کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس میں اگر کوئی پڑ جائے تو اس سے نکلنا انتہائی دشوار ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
جس نے قتل ناحق کیا وہ دنیا سے اپنے ساتھ ٹھنڈا پانی لے کر جائے کیونکہ وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا، نیز فرمان نبوی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مومن کا ناحق قتل زوالِ دنیا سے بھی عظیم تر ہے۔
(جامع الترمذي، الدیات، حدیث: 1395)
ابن العربی فرماتے ہیں کہ بلاوجہ حیوان کو قتل کرنا بہت بڑا جرم ہے چہ جائیکہ جسے بلاوجہ قتل کیا جائے وہ انسان ہو اور وہ بھی مسلمان ہو، نیز وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا انتہائی پرہیز گار ہو۔
(فتح الباري: 234/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6863