صحيح البخاري
كِتَاب الْفَرَائِضِ
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
9. بَابُ مِيرَاثِ الْجَدِّ مَعَ الأَبِ وَالإِخْوَةِ:
باب: باپ یا بھائیوں کی موجودگی میں دادا کی میراث کا بیان۔
وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ الْجَدُّ أَبٌ وَقَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ 0 يَا بَنِي آدَمَ وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَائِي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ 0، وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّ أَحَدًا خَالَفَ أَبَا بَكْرٍ فِي زَمَانِهِ وَأَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَافِرُونَ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَرِثُنِي ابْنُ ابْنِي دُونَ إِخْوَتِي وَلَا أَرِثُ أَنَا ابْنَ ابْنِي وَيُذْكَرُ، عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَزَيْدٍ أَقَاوِيلُ مُخْتَلِفَةٌ
ابوبکر، ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم نے فرمایا کہ دادا باپ کی طرح ہے؟ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ آیت پڑھی «يا بني آدم» ”اے آدم کے بیٹو!“ «واتبعت ملة آبائي إبراهيم وإسحاق ويعقوب» ”اور میں نے اتباع کی ہے اپنے آباء ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کی ملت کی“ اور اس کا ذکر نہیں ملتا کہ کسی نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آپ کے زمانہ میں اختلاف کیا ہو حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی تعداد اس زمانہ میں بہت تھی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میرے وارث میرے پوتے ہوں گے بھائی نہیں ہوں گے اور میں اپنے پوتوں کا وارث نہیں ہوں گا۔ عمر، علی، ابن مسعود اور زید رضی اللہ عنہم سے مختلف اقوال منقول ہیں۔