Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
15. بَابُ إِذَا حَنِثَ نَاسِيًا فِي الأَيْمَانِ:
باب: اگر قسم کھانے کے بعد بھولے سے اس کو توڑ ڈالے تو کفارہ لازم ہو گا یا نہیں۔
حدیث نمبر: 6674
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدَبًا، قَالَ: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ عِيدٍ، ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ قَالَ:" مَنْ ذَبَحَ فَلْيُبَدِّلْ مَكَانَهَا، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ ذَبَحَ، فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے اسود بن قیس نے کہا کہ میں نے جندب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں اس وقت تک موجود تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑھائی پھر خطبہ دیا اور فرمایا کہ جس نے نماز سے پہلے ذبح کر لیا ہو اسے چاہئے کہ اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے اور جس نے ابھی ذبح نہ کیا ہو اسے چاہئے کہ اللہ کا نام لے کر جانور ذبح کرے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6674 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6674  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ قربانی کا جانور نماز عید پڑھ کر ہی ذبح کرنا چاہیے ورنہ وہ بجائے قربانی کے معمولی ذبیحہ ہوگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6674   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6674  
حدیث حاشیہ:
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ اور ان کے ماموں حضرت ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ ایک ہی مکان میں رہتے تھے، اس بنا پر مذکورہ واقعے کی نسبت کبھی تو حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے اپنی طرف کی ہے اور کبھی وہ یہ واقعہ اپنے ماموں کی طرف منسوب کر دیتے ہیں۔
ان احادیث کی عنوان سے اس طرح مناسبت ہے کہ ذبح کے وقت حقیقت سے جاہل انسان بھولنے والے کی طرح ہے، اس پر کوئی مؤاخذہ نہیں، اسی طرح قسم کے متعلق بھی بھولنے والا قابل مؤاخذہ نہیں ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6674