صحيح البخاري
كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
3. بَابُ كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قسم کس طرح کھاتے تھے۔
حدیث نمبر: 6635
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ، وَغِفَارُ، وَمُزَيْنَةُ، وَجُهَيْنَةُ، خَيْرًا مِنْ، تَمِيمٍ، وَعَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ، وَغَطَفَانَ، وَأَسَدٍ، خَابُوا وَخَسِرُوا"، قَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی یعقوب نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بھلا بتلاؤ اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ کے قبائل اگر تمیم، عامر بن صعصعہ، غطفان اور اسد والوں سے بہتر ہوں تو یہ تمیم اور عامر اور غطفان اور اسد والے گھاٹے میں پڑے اور نقصان میں رہے یا نہیں۔ صحابہ نے عرض کیا: جی ہاں بیشک۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر پھر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے (وہ پہلے جن قبائل کا ذکر ہوا) ان (تمیم وغیرہ) سے بہتر ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»