صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
51. بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ:
باب: جنت و جہنم کا بیان۔
حدیث نمبر: 6554
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا أَوْ سَبْعُ مِائَةِ أَلْفٍ لَا يَدْرِي أَبُو حَازِمٍ، أَيُّهُمَا قَالَ مُتَمَاسِكُونَ آخِذٌ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، لَا يَدْخُلُ أَوَّلُهُمْ حَتَّى يَدْخُلَ آخِرُهُمْ، وُجُوهُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ابوحازم بن دینار نے، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میری امت میں ستر ہزار یا سات لاکھ آدمی جنت میں جائیں گے۔“ راوی کو شک ہوا کہ سہل سے کون سی تعداد بیان ہوئی تھی، ”(وہ جنت میں اس طرح داخل ہوں گے کہ) وہ ایک دوسرے کو تھامے ہوئے ہوں گے۔ ان کا پہلا ابھی اندر داخل نہ ہونے پائے گا کہ جب تک آخری بھی داخل نہ ہو جائے۔ ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6554 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6554
حدیث حاشیہ:
راوی حدیث حصرت سہل بن سعد ساعدی انصاری ہیں۔
وفات نبوی کے وقت یہ 15 سال کے تھے۔
یہ مدینہ میں آخری صحابہ ہیں جو 91 ھ میں فوت ہوئے۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6554
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6554
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ وہی خوش قسمت حضرات ہوں گے جنہیں حساب کتاب کے بغیر جنت میں داخلہ ملے گا اور وہ وصف واحد میں بیک وقت داخل ہوں گے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ چار لاکھ آدمی آپ کی امت سے بلا حساب جنت میں جائیں گے۔
“ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی:
اللہ کے رسول! اس سے زیادہ ہوں تو؟ آپ نے دونوں ہاتھ جمع کر کے اشارہ فرمایا، پھر دوسری مرتبہ بھی دونوں ہاتھوں کو جمع کر کے اشارہ فرمایا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی:
کافی ہے اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ایک ہی ہتھیلی سے ساری مخلوق کو جنت میں داخل کر دے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”عمر نے سچ کہا ہے۔
“ (مسند أحمد: 165/3) (2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس کی سند عمدہ ہے لیکن راوئ حدیث قتادہ کے متعلق بہت اختلاف ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حساب لگایا تو ان کی تعداد اُنچاس لاکھ بنتی ہے۔
(فتح الباري: 500/11)
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6554
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3247
3247. حضرت سہل بن سعد ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”یقیناً میری امت میں سے ستر ہزار یا سات لاکھ آدمی ایک ساتھ جنت میں داخل ہوں گے۔ ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح (پرنور) ہوں گے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3247]
حدیث حاشیہ:
ایک حدیث میں ان خوش قسمت حضرات کے یہ وصف بیان ہوئے ہیں۔
”وہ دم جھاڑ کا کسی سے مطالبہ نہیں کریں گے۔
آگ سے داغنے کو ذریعہ علاج نہیں بنائیں گے بد شگونی نہیں لیں گے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کریں گے۔
“ (صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6541)
جامع ترمذی کی روایت میں ہے۔
”ایک ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے۔
“ (جامع الترمذي، صفة القیامة، حدیث: 2437)
اس طرح بلا حساب جنت میں داخل ہونے والوں کی تعداد انچاس لاکھ بنتی ہے۔
مسند احمد میں ہے کہ ان ستر ہزار میں سے ہر ایک کے ساتھ مزید ستر، سترہزارہوں گے۔
(مسند أحمد: 6/1 و سلسلة الأحادیث الصحیحة، حدیث: 1484)
اس حساب سے یہ تعداد 4 ارب نوے کروڑ نبتی ہے۔
اس تعداد پر اللہ کی طرف سے مزید اضافہ بھی ہوگا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3247
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6543
6543. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میری امت سے ستر ہزار یا ستر لاکھ (راوی کو تعداد میں شک ہے) جنت میں اس طرح داخل ہوں گے کہ ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑے ہوئے ہوں گے اور ان کے اگلے پچھلے سب بیک وقت داخل ہوں گے۔ ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6543]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ خوش قسمت حضرات ایک ہی صف میں ایک ہی دفعہ جنت میں داخل ہوں گے۔
حدیث میں اولیت اور آخریت پل صراط سے گزرنے کے اعتبار سے ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جنت کا دروازہ بہت وسیع ہو گا۔
(2)
بعض اہل علم نے مُتَمَاسِكِين کے یہ معنی کیے ہیں کہ وہ باوقار طریقے سے جنت میں داخل ہوں گے۔
ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے مسابقت نہیں کرے گا۔
(فتح الباري: 503/11) (3)
ایک حدیث میں ہے کہ ہر بندہ اپنے قدموں کے بل کھڑا رہے گا حتی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں چار سوالوں کا جواب نہ دے لے۔
(جامع الترمذي، صفة القیامة، حدیث: 2416)
جنت میں بغیر حساب کتاب جانے والے اس آزمائش سے مستثنیٰ ہوں گے۔
اسی طرح بعض اہل جہنم پہلی فرصت میں دوزخ میں داخل کر دیے جائیں گے، ان کے حساب کتاب کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6543