Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
18. بَابُ الْقَصْدِ وَالْمُدَاوَمَةِ عَلَى الْعَمَلِ:
باب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (نہ کمی ہو نہ زیادتی)۔
حدیث نمبر: 6461
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَشْعَثَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مَسْرُوقًا، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَيُّ الْعَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ:" الدَّائِمُ"، قَالَ: قُلْتُ: فَأَيَّ حِينٍ كَانَ يَقُومُ؟ قَالَتْ:" كَانَ يَقُومُ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد عثمان بن حبلہ نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، ان سے اشعث نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد ابوالشعثاء سلیم بن اسود سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے مسروق سے سنا، کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا، کون سی عبادت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ پسند تھی، فرمایا کہ جس پر ہمیشگی ہو سکے، کہا کہ میں نے پوچھا آپ رات کو تہجد کے لیے کب اٹھتے تھے؟ بتلایا کہ جب مرغ کی آواز سن لیتے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6461 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6461  
حدیث حاشیہ:
مرغ پہلی بانگ آدھی رات کے بعد دیتا ہے۔
اس وقت آپ تہجد کے لئے کھڑے ہو جاتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6461   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1617  
´قیام اللیل (تہجد) کے وقت کا بیان۔`
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب کون سا عمل تھا؟ تو انہوں نے کہا: جس عمل پر مداومت ہو، میں نے پوچھا: رات میں آپ کب اٹھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: جب مرغ کی بانگ سنتے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1617]
1617۔ اردو حاشیہ:
➊ مرغ عموماً آدھی رات کے بعد آواز نکالتا ہے۔ بعض دوسری روایات میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نصف رات تک سوتے، پھر تہائی رات جاگتے (نمازپڑھتے) اور، پھر آخری سدس (چھٹا حصہ) سوتے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، التھجد، حدیث: 1131، وصحیح مسلم، الصیام، حدیث: 1159) یہ تقسیم عشاء کے بعد سے فجر کی اذان تک کی ہے کیونکہ مسلمانوں کی یہی رات ہے۔ باقی تو جاگنے، یعنی نمازوں کے اوقات ہیں۔
➋ چونکہ مرغ کی آواز سن کر نیک لوگ نماز کے لیے جاگتے ہیں، لہٰذا اس کی آواز کو لوگ اذان کہہ دیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا: مرغ فرشتے دیکھ کر آواز نکالتا ہے، لہٰذا تم مرغ کی آواز سن کر یہ کہا: کرو: (اللھم انی اسئلک من فضلک) صحیح البخاری، بدءالخلق، حدیث: 3303 و صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 2729) واہ رے مرغ تیری قسمت! نفلی عبادت میں میانہ روی اختیار کرنی چاہیے، تعمق سے کام نہیں لینا چاہیے۔ ورنہ آدمی اکتا جاتا ہے اور اس عمل کو جاری نہیں رکھ سکتا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1617   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1730  
مسروق بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کے عمل کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا، آپﷺ عمل پر دوام و ہمیشگی کو پسند فرماتے تھے، میں نے پوچھا، آپﷺ کس وقت نماز پڑھتے تھے؟ تو کہا، جب مرغ اذان دیتا تو آپﷺ اٹھ کر نماز پڑھتے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1730]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپﷺ کبھی آدھی رات کو کبھی آدھی رات سے کچھ پہلے یا کچھ وقت بعد میں اٹھتے اور کبھی مرغ کی اذان پر اٹھتے اور وہ مرغ اذان آدھی رات کے بعد دیتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1730   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1132  
1132. حضرت مسروق ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند تھا؟ انہوں نے فرمایا: وہ عمل جو ہمیشہ ہوتا رہے۔ میں نے عرض کیا کہ رسول اللہ ﷺ رات کو کب اٹھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: جب مرغ کی آواز سنتے تو اٹھ جاتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ جس وقت آپ مرغ کی آواز سنتے تو اٹھ کر نماز پڑھتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1132]
حدیث حاشیہ:
کہتے ہیں کہ پہلے پہل مرغ آدھی رات کے وقت بانگ دیتا ہے۔
احمد اور ابو داؤد میں ہے کہ مرغ کو برا مت کہو وہ نماز کے لیے جگاتا ہے۔
مرغ کی عادت ہے کہ فجر طلوع ہوتے ہی اور سورج کے ڈھلنے پر بانگ دیا کرتا ہے۔
یہ خدا کی فطرت ہے پہلے حضرت امام بخاری ؒ نے حضرت داؤد ؑ کی شب بیداری کا حال بیان کیا۔
پھر ہمارے پیغمبر ﷺ کا بھی عمل اس کے مطابق ثابت کیا تو ان دونوں حدیثوں سے یہ نکلا کہ آپ اول شب میں آدھی رات تک سوتے رہتے پھر مرغ کی بانگ کے وقت یعنی آدھی رات پر اٹھتے۔
پھر آگے کی حدیث سے یہ ثابت کیا کہ سحر کو آپ سوتے ہوتے۔
پس آپ ﷺ کا اور حضرت داؤد ؑ کا عمل یکساں ہوگیا۔
عراقی نے اپنی کتاب سیرت میں لکھا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے ہاں ایک سفید مرغ تھا۔
واللہ أعلم بالصواب۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1132