صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
47M. بَاب الدُّعَاءِ بِكَثْرَةِ الولد مَعَ الْبَرَكَةِ
باب: برکت کے ساتھ بہت اولاد کی دعا کرنا۔
حدیث نمبر: 6381
حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: أَنَسٌ خَادِمُكَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ".
ہم سے ابوزید سعید بن ربیع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، انہوں نے کہا میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! انس آپ کا خادم ہے اس کے لیے دعا فرمائیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «اللهم أكثر ماله وولده، وبارك له فيما أعطيته» ”اے اللہ! اس کے مال و اولاد میں زیادتی کر اور جو کچھ تو دے اس میں برکت عطا فرما۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6381 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6381
حدیث حاشیہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حق میں دعائے نبوی قبول ہوئی۔
سو سال سے زائد عمر پائی اور انتقال کے وقت اولاد در اولاد کی تعداد سو سے بھی زائد تھی۔
ذلك فضل اللہ یوتیه من یشاء۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6381
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6381
حدیث حاشیہ:
(1)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
''تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں کچھ تمہارے دشمن ہیں، لہذا ان سے ہوشیار رہو۔
'' (التغابن: 14)
اولاد، دشمن اس معنی میں ہے کہ انسان اس کی محبت میں گرفتار ہو کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی پر اتر آئے۔
ایسے حالات میں ان سے ہوشیار رہنا چاہیے، لیکن اگر اولاد، اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر مددگار ہو تو یہ بڑی بابرکت اولاد ہے۔
اس صورت میں اسے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت قرار دیا جا سکتا ہے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں برکت کے ساتھ کثرت اولاد کی دعا کو جائز قرار دیا ہے اور حدیث میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا کا ذکر ہے، چنانچہ اس دعا کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو کثرت اولاد سے نوازا، ان کا اپنا بیان ہے کہ میری بیٹی امینہ نے مجھے بتایا ہے کہ حجاج بن یوسف کے بصرہ آنے سے پہلے پہلے ایک سو بیس صلبی بچے فوت ہو چکے تھے۔
(صحیح البخاري، الصوم، حدیث: 1982)
حضرت انس رضی اللہ عنہ کے جو بچے اس وقت زندہ تھے ان کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کے حوالے سے لکھا ہے:
میرے بیٹے اور پوتے سو سے زیادہ ہیں۔
(فتح الباري: 291/4)
جب وہ بیت اللہ کا طواف کرتے تھے تو ان کے ساتھ ان کی اولاد میں سے ستر افراد سے زیادہ ہوتے تھے۔
(عمدة القاري: 437/15)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6381