Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 7291
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ الْحُرَقِيِّ ، فِي بَيْتِهِ عَلَى فِرَاشِهِ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَيُّمَا صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فهي خداج، ثم هي خداج، ثم هي خداج" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : وَقَالَ قَبْلَ ذَلِكَ حَبِيبِي عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ، قَالَ: فَقَالَ يَا فَارِسِيُّ، اقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، وَقَالَ مَرَّةً: لِعَبْدِي مَا سَأَلَ، فَإِذَا قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، قَال: حَمِدَنِي عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 3، قَالَ: مَجَّدَنِي عَبْدِي، أَوْ أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ سورة الفاتحة آية 4، قَالَ: فَوَّضَ إِلَيَّ عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ سورة الفاتحة آية 5، قَالَ: فَهَذِهِ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، وَقَالَ مَرَّةً: مَا سَأَلَنِي، فَيَسْأَلُهُ عَبْدُهُ: اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 6 - 7، قَالَ: هَذَا لِعَبْدِي، ولَكَ مَا سَأَلْتَ، وَقَالَ مَرَّةً: وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَنِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نماز میں سورت فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ نامکمل ہے نامکمل ہے نامکمل ہے اور یہ بات مجھ سے پہلے میرے حبیب علیہ السلام نے بھی فرمائی ہے پھر فرمایا: کہ اے فارسی! سورت فاتحہ پڑھا کرو کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ارشادباری تعالیٰ ہے میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دیا ہے (اور میرا بندہ جو مانگے گا اسے وہ ملے گا) چنانچہ جب بندہ الحمد للہ رب العلمین کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے میری تعریف بیان کی جب بندہ کہتا ہے الرحمن الرحیم۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے میری بزرگی یا ثناء بیان کی جب بندہ کہتا ہے مالک یوم الدین تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے اپنے آپ کو میرے سپرد کر دیاجب بندہ ایاک نعبد وایاک نستعین کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرا بندہ مجھ سے جو مانگے گا اسے وہ ملے گا پھر جب بندہ اھدناالصراط المستقیم سے آخر تک پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ میرے بندے کے لئے ہے اور جو تو نے مجھ سے مانگاوہ تجھے مل کر رہے گا ایک دوسری روایت میں ہے کہ میرے بندے نے مجھ سے جو مانگا وہ اسے ملے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 395.