Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
44. بَابُ الاِسْتِلْقَاءِ:
باب: چت لیٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6287
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ مُسْتَلْقِيًا وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عباد بن تمیم نے خبر دی، ان سے ان کے چچا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں چت لیٹے دیکھا آپ ایک پاؤں دوسرے پر رکھے ہوئے تھے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6287 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6287  
حدیث حاشیہ:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ انسان چت لیٹ کر ایک پاؤں دوسرےپاؤں پررکھے۔
(صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5499(2099)
یہ حدیث مذکورہ حدیث کے مخالف ہے لیکن ان دونوں حدیثوں میں تطبیق اس طرح ہے کہ جب چت لیٹے اور شرمگاہ ننگی ہو تو منع ہے جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے اور اگر ننگی نہ ہو تو جائز ہے جیسا کہ صحیح بخاری کی مذکورہ حدیث میں ہے، لہٰذا ان حدیثوں میں کوئی تعارض نہیں ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6287   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 722  
´مسجد میں چت لیٹنے کا بیان۔`
عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں اپنے ایک پیر کو دوسرے پیر پر رکھ کر چت لیٹے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 722]
722 ۔ اردو حاشیہ: ایک روایت میں پاؤں پر پاؤں رکھ کر چت لیٹنے کی ممانعت بھی وارد ہے۔ دیکھیے: [صحیح مسلم، اللباس، حدیث: (72) – 2099]
بعض علماء کے بقول دونوں روایات میں تطبیق یوں ہے کہ ٹانگیں بچھی ہوئی ہوں تو پاؤں پر پاؤں رکھ کر لیٹنا جائز ہے کیونکہ اس طرح پردہ صحیح ہو جاتا ہے اور اگر گھٹنے کھڑے ہوں اور ٹانگ پر ٹانگ رکھی ہو تو یہ منع ہے کیونکہ یہ شکل دیکھنے میں قبیح لگتی ہے۔ امام خطابی رحمہ اللہ کے بقول ممانعت والی حدیث منسوخ ہے، لیکن اس کی دلیل ہونی چاہیے۔ راجح یہ ہے کہ اگر پردہ برقرار رہے تو چت لیٹ کر کسی بھی طرح ٹانگوں پر ٹانگیں رکھی جا سکتی ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں، یہ جائز ہے اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 722   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5504  
حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی) سے بیان کرتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں چت لیٹے دیکھا، ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھا ہوا تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5504]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس کی صورت کی وضاحت ہم پچھلے باب میں کر چکے ہیں یعنی پاؤں پر پاؤں رکھنا جائز ہے،
گھٹنا کھڑا کر کے اس پر پاؤں رکھنا درست نہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5504