Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 7157
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْتَدَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ، لَا يَخْرُجُ إِلَّا جِهَادًا فِي سَبِيلِي، وَإِيمَانًا بِي، وَتَصْدِيقًا بِرَسُولِي، فَهُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ أُرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ، نَائِلًا مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ، أَوْ غَنِيمَةٍ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، مَا مِنْ كَلْمٍ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ كُلِمَ، لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ، وَرِيحُهُ رِيحُ مِسْكٍ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، مَا قَعَدْتُ خِلَافَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَبَدًا، وَلَكِنِّي لَا أَجِدُ سَعَةً، فَيَتْبَعُونِي، وَلَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ، فَيَتَخَلَّفُونَ بَعْدِي. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوَدِدْتُ أَنْ أَغْزُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأُقْتَلَ، ثُمَّ أَغْزُوَ، فَأُقْتَلَ، ثُمَّ أَغْزُوَ، فَأُقْتَلَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے متعلق اپنے ذمے یہ بات لے رکھی ہے جو اس کے راستے نکلے کہ اگر وہ صرف میرے راستے میں جہاد کی نیت سے نکلا ہے اور مجھ پر ایمان رکھتے ہوئے اور میرے پیغمبر کی تصدیق کرتے ہوئے روانہ ہوا ہے تو مجھ پر یہ ذمہ داری ہے کہ اسے جنت میں داخل کروں یا اس حال میں اسے اس کے ٹھکانے کی طرف واپس پہنچا دوں کہ وہ ثواب یا مال غنیمت کو حاصل کر چکا ہو۔ _x000D_ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اللہ کے راستے میں جس کسی شخص کو کوئی زخم لگتا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تروتازہ ہو گا جیسے زخم لگنے کے دن تھا۔ اس کا رنگ تو خون کی طرح ہو گا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہو گی۔ _x000D_ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر میں سمجھتا کہ مسلمان مشقت میں نہیں پڑیں گے تو میں اللہ کے راستہ میں نکلنے والے کسی سریہ سے کبھی پیچھے نہ رہتا لیکن میں اتنی وسعت نہیں پاتا کہ وہ میری پیروی کر سکیں اور ان کی دلی رضامندی نہ ہو اور وہ میرے بعد جہاد میں شرکت کرنے سے پیچھے ہٹنے لگیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے مجھے اس بات کی تمنا ہے کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کروں اور جام شہادت نوش کر لوں۔ پھر زندگی عطا ہو اور جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہو جاؤں پھر جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہو جاؤں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 36، م: 1876