مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
31. حَدِیث اَبِی رِمثَةَ عَنِ النَّبِیَّ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 7115
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ بن أحمد، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ الْأَسَدِيُّ عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي وَأَنَا غُلَامٌ، فَأَتَيْنَا رَجُلًا مِنَ الْهَاجِرَةِ، جَالِسًا فِي ظِلِّ بَيْتِهِ، وَعَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ، وَشَعْرُهُ وَفْرَةٌ، وَبِرَأْسِهِ رَدْعٌ مِنْ حِنَّاءٍ، قَالَ: فَقَالَ لِي: أَبِي أَتَدْرِي مَنْ هَذَا؟ فَقُلْتُ: لَا، قَالَ: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَتَحَدَّثْنَا طَوِيلًا، قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبِي: إِنِّي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِ طِبٍّ، فَأَرِنِي الَّذِي بِبَاطِنِ كَتِفِكَ، فَإِنْ تَكُ سِلْعَةً قَطَعْتُهَا، وَإِنْ تَكُ غَيْرَ ذَلِكَ أَخْبَرْتُكَ، قَالَ:" طَبِيبُهَا الَّذِي خَلَقَهَا"، قَالَ: ثُمَّ نَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ، فَقَالَ لَهُ:" ابْنُكَ هَذَا؟" قَالَ: أَشْهَدُ بِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْظُرْ مَا تَقُولُ؟" قَالَ: إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِشَبَهِي بِأَبِي، وَلِحَلِفِ أَبِي عَلَيَّ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا هَذَا، لَا يَجْنِي عَلَيْكَ، وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ".
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں لڑکپن میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ہم لوگ دوپہر کے وقت ایک آدمی کے پاس پہنچے جو اپنے گھر کے سائے میں بیٹھا ہوا تھا اس نے دو سبز چادریں اوڑھ رکھی تھی اس کے بال لمبے تھے اور سر پر مہندی کا اثر تھا میری نظر جب ان پر پڑی تو والد صاحب نے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ہیں؟ میں نے کہا نہیں، والد صاحب نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ہم کافی دیرتک باتیں کرتے رہے۔ پھر میرے والد صاحب نے عرض کیا کہ میں اطباء کے خاندان سے تعلق رکھتا ہوں آپ مجھے اپنے کندھے کا یہ حصہ دکھایئے اگر یہ پھوڑا ہوا تو میں اسے دبادوں گا ورنہ میں آپ کو بتادوں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے تھوڑی دیر گزرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر میرے والد صاحب سے پوچھا کیا یہ آپ کا بیٹا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں رب کعبہ کی قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واقعی؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کی گواہی دیتا ہوں اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکر ادیئے کیونکہ میری شکل و صورت اپنے والد سے ملتی جلتی تھی پھر میرے والد صاحب نے اس پر قسم کھالی تھی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یاد رکھو! تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو۔
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف قيس بن الربيع.