Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6859
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَظُنُّهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: شُعْبَةُ شَكَّ، قَامَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ، فَقَالَ:" فَهَلْ لَكَ وَالِدَانِ"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أُمِّي، قَالَ:" انْطَلِقْ فَبِرَّهَا"، قَالَ: فَانْطَلَقَ يَتَخَلَّلُ الرِّكَابَ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شرکت جہاد کی اجازت حاصل کے لئے حاضر ہوا اور کہنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟ اس نے کہا کہ جی ہاں میری والدہ زندہ ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرو چنانچہ وہ سواریوں کے درمیان سے گزرتا ہوا چلا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عطاء والد يعلي مجهول