Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6702
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: لَقَدْ جَلَسْتُ أَنَا وَأَخِي مَجْلِسًا مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهِ حُمْرَ النَّعَمِ، أَقْبَلْتُ أَنَا وَأَخِي، وَإِذَا مَشْيَخَةٌ مِنْ صَحَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ عِنْدَ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِهِ، فَكَرِهْنَا أَنْ نُفَرِّقَ بَيْنَهُمْ، فَجَلَسْنَا حَجْرَةً، إِذْ ذَكَرُوا آيَةً مِنَ الْقُرْآنِ، فَتَمَارَوْا فِيهَا، حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمْ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا، قَدْ احْمَرَّ وَجْهُهُ، يَرْمِيهِمْ بِالتُّرَابِ، وَيَقُولُ:" مَهْلًا يَا قَوْمِ، بِهَذَا أُهْلِكَتْ الْأُمَمُ مِنْ قَبْلِكُمْ، بِاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، وَضَرْبِهِمْ الْكُتُبَ بَعْضَهَا بِبَعْضٍ، إِنَّ الْقُرْآنَ لَمْ يَنْزِلْ يُكَذِّبُ بَعْضُهُ بَعْضًا، بَلْ يُصَدِّقُ بَعْضُهُ بَعْضًا، فَمَا عَرَفْتُمْ مِنْهُ، فَاعْمَلُوا بِهِ، وَمَا جَهِلْتُمْ مِنْهُ، فَرُدُّوهُ إِلَى عَالِمِهِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں اور میرا بھائی ایسی مجلس میں بیٹھے ہیں کہ اس کے بدلے میں مجھے سرخ اونٹ بھی ملنا پسند نہیں ہے ایک دفعہ میں اپنے بھائی کے ساتھ آیا تو کچھ بزرگ صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ مسجد نبوی کے کسی دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ہم نے ان کے درمیان گھس کر تفریق کر نے کو اچھا نہیں سمجھا اس لئے ایک کونے میں بیٹھ گئے اس دوران صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ نے قرآن کی ایک آیت کا تذکر ہ چھیڑا اور اس کی تفسیر میں ان کے درمیان اختلاف رائے ہو گیا یہاں تک کہ ان کی آوازیں بلند ہونے لگیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غضب ناک ہو کر باہر نکلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سرخ ہو رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی پھینک رہے تھے اور فرما رہے تھے لوگو! رک جاؤ تم سے پہلی امتیں اسی وجہ سے ہلاک ہوئیں کہ انہوں نے اپنے انبیاء کے سامنے اختلاف کیا اور اپنی کتابوں کے ایک حصے کو دوسرے حصے پر مارا قرآن اس طرح نازل نہیں ہوا کہ اس کا ایک حصہ دوسرے کی تکذیب کرتا ہو بلکہ وہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتا ہے اس لئے تمہیں جتنی بات کا علم ہو اس پر عمل کر لو اور جو معلوم نہ ہو تو اسے اس کے عالم سے معلوم کر لو۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن