مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6606
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وسَمِعْت عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا كَالْمُوَدِّعِ، فَقَالَ:" أَنَا مُحَمَّدٌ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ" قَالَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ" وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي، أُوتِيتُ فَوَاتِحَ الْكَلِمِ وَخَوَاتِمَهُ وَجَوَامِعَهُ، وَعَلِمْتُ كَمْ خَزَنَةُ النَّارِ وَحَمَلَةُ الْعَرْشِ، وَتُجُوِّزَ بِي وَعُوفِيتُ، وَعُوفِيَتْ أُمَّتِي، فَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا مَا دُمْتُ فِيكُمْ، فَإِذَا ذُهِبَ بِي، فَعَلَيْكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ، أَحِلُّوا حَلَالَهُ، وَحَرِّمُوا حَرَامَهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ہمارے پاس تشریف لائے جیسے کوئی رخصت کر نے والا ہوتا ہے اور تین مرتبہ فرمایا: ”میں محمد ہوں نبی امی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا مجھے ابتدائی کلمات، اختتامی کلمات اور جامع کلمات بھی دئیے گئے ہیں میں جانتا ہوں کہ جہنم کے نگران فرشتے اور عرش الہٰی کو اٹھانے والے فرشتوں کی تعداد کتنی ہے؟ مجھ سے تجاوز کیا جا چکا مجھے اور میری امت کو عافیت عطاء فرمادی گئی اس لئے جب تک میں تمہارے درمیان رہوں میری بات سنتے اور مانتے رہو اور جب مجھے لے جایا جائے تو کتاب اللہ کو اپنے اوپر لازم پکڑ لو اس کے حلال کو حلال سمجھو اور اس کے حرام کو حرام سمجھو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه، وقوله:’’ لا نبي بعدي‘‘ له شاهد من حديث سعد بن أبى وقاص عند البخاري: 4416، م: 2404