مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6575
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَقْرِئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ لَهُ:" اقْرَأْ ثَلَاثًا مِنْ ذَات الر"، فَقَالَ الرَّجُلُ: كَبِرَتْ سِنِّي، وَاشْتَدَّ قَلْبِي، وَغَلُظَ لِسَانِي، قَالَ:" فَاقْرَأْ مِنْ ذَاتِ حم"، فَقَالَ: مِثْلَ مَقَالَتِهِ الْأُولَى، فَقَالَ:" اقْرَأْ ثَلَاثًا مِنَ الْمُسَبِّحَاتِ"، فَقَالَ: مِثْلَ مَقَالَتِهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَلَكِنْ أَقْرِئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ سُورَةً جَامِعَةً، فَأَقْرَأَهُ إِذَا زُلْزِلَتْ الْأَرْضُ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْهَا قَالَ الرَّجُلُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَا أَزِيدُ عَلَيْهَا أَبَدًا، ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْلَحَ الرُّوَيْجِلُ، أَفْلَحَ الرُّوَيْجِلُ"، ثُمَّ قَالَ: عَلَيَّ بِهِ، فَجَاءَهُ، فَقَالَ لَهُ:" أُمِرْتُ بِيَوْمِ الْأَضْحَى، جَعَلَهُ اللَّهُ عِيدًا لِهَذِهِ الْأُمَّةِ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلَّا مَنِيحَةَ ابْنِي، أَفَأُضَحِّي بِهَا؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِكَ، وَتُقَلِّمُ أَظْفَارَكَ، وَتَقُصُّ شَارِبَكَ، وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ، فَذَلِكَ تَمَامُ أُضْحِيَّتِكَ عِنْدَ اللَّهِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے قرآن پڑھادیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تم وہ تین سورتیں پڑھ لو جن کا آغاز الر سے ہوتا ہے وہ آدمی کہنے لگا کہ میری عمر زیادہ ہوچکی ہے دل سخت ہو گیا ہے اور زبان موٹی ہوچکی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تم حم سے شروع ہونے والی تین سورتیں پڑھ لو اس نے اپنی وہی بات دہرائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سبح سے شروع ہونے والی تین سورتوں کا مشورہ دیا لیکن اس نے پھر وہی بات دہرائی اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! مجھے کوئی جامع سورت سکھا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سورت زلزال پڑھادی جب وہ اسے پڑھ کر فارغ ہوا تو کہنے لگا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میں اس پر کبھی اضافہ نہ کروں گا اور پیٹھ پھیر کر چلا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق دو مرتبہ فرمایا: ”کہ وہ یہ آدمی کامیاب ہو گیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے میرے پاس لے کر آؤ جب وہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے عیدالاضحی کے دن قربانی کا حکم دیا گیا ہے اور اللہ نے اس دن کو اس امت کے لئے عید کا دن قرار دیا ہے وہ آدمی کہنے لگایہ بتائیے اگر مجھے کوئی جانور نہ ملے سوائے اپنے بیٹے کے جانور کے تو کیا میں اسی کی قربانی دے دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں بلکہ تم اپنے ناخن تراشو بال کاٹو مونچھیں برابر کرو اور زیرناف بال صاف کرو اللہ کے یہاں کے یہی کام تمہاری طرف سے مکمل قربانی تصور ہوں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن