مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6239
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَأَبُو كَامِلٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ، فَأَقْبِضُ الْوَرِقَ مِنَ الدَّنَانِيرِ، وَالدَّنَانِيرَ مِنَ الْوَرِقِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رُوَيْدَكَ أَسْأَلُكَ، إِنِّي كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ، فَأَقْبِضُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ، وَهَذِهِ مِنْ هَذِهِ؟ فَقَالَ:" لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا، مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَكُمَا شَيْءٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں جنت البقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا اگر دینار کے بدلے بیچتا تو میں خریدار سے درہم لے لیتا اور دراہم کے بدلے بیچتا تو اس سے دینار لے لیتا ایک دن میں یہ مسئلہ معلوم کر نے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حفصہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ!! ٹھہریئے میں آپ سے یہ مسئلہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں بقیع میں اونٹ بیچتا ہوں اور اس کے بدلے میں یہ اور اس کے بدلے میں وہ لے لیتا ہوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اسی دن بھاؤ کے بدلے ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن تم اس وقت تک اپنے ساتھی سے جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان بیع کا کوئی معاملہ باقی ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد سماك برفعه .