صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
109. بَابُ مَنْ سَمَّى بِأَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ:
باب: جس نے انبیاء کے نام پر نام رکھے۔
حدیث نمبر: 6194
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قُلْتُ لِابْنِ أَبِي أَوْفَى: رَأَيْتَ إِبْرَاهِيمَ ابْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَاتَ صَغِيرًا، وَلَوْ قُضِيَ أَنْ يَكُونَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيٌّ عَاشَ ابْنُهُ، وَلَكِنْ لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ".
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن بشر نے، ان سے اسماعیل بن ابی خالد بجلی نے، کہ میں نے ابن ابی اوفی سے پوچھا۔ تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کو دیکھا تھا؟ بیان کیا کہ ان کی وفات بچپن ہی میں ہو گئی تھی اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کی آمد ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے زندہ رہتے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6194 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6194
حدیث حاشیہ:
نہ ظلی نہ بروزی جیسا کہ آج کل کے دجاجلہ کہتے ہیں۔
ھداھم اللہ۔
اب قیامت تک صرف آپ ہی کی نبوت رہے گی۔
کوئی اگر نیا مدعی نبوت کھڑا ہوگا تو وہ دجال ہے۔
جھوٹا ہے۔
اسلام سے خارج ہے۔
لو قدر اللہ أن یکون بعدہ نبي لعاش ولکنه خاتم النبیین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6194