Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
107. بَابُ اسْمِ الْحَزْنِ:
باب: ”حزن“ نام رکھنا۔
حدیث نمبر: 6190
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَبَاهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا اسْمُكَ؟" قَالَ: حَزْنٌ قَالَ:" أَنْتَ سَهْلٌ" قَالَ: لَا أُغَيِّرُ اسْمًا سَمَّانِيهِ أَبِي قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: فَمَا زَالَتِ الْحُزُونَةُ فِينَا بَعْدُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمَحْمُودٌ هُوَ ابْنُ غَيْلانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، بِهَذَا.
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، انہوں نے نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ان کے والد مسیب رضی اللہ عنہ نے کہ ان کے والد (حزن بن ابی وہب) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارا نام کیا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ «حزن» (بمعنی سختی)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم «سهل» (بمعنی نرمی) ہو، پھر انہوں نے کہا کہ میرا نام میرے والد رکھ گئے ہیں اسے میں نہیں بدلوں گا۔ ابن مسیب رحمہ اللہ بیان کرتے تھے کہ چنانچہ ہمارے خاندان میں بعد تک ہمیشہ سختی اور مصیبت کا دور رہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6190 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6190  
حدیث حاشیہ:
یہ سزا تھی اس بات کی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مشورہ قبول نہیں کیا اورحزن بمعنی سختی قساوت کی جگہ سہل بمعنی نرمی نام پسند نہیں کیا اور یہ نہ جانا کہ نام کا اثر مسمیٰ میں ضرور ہوتا ہے۔
معلوم ہوا کہ ایسا غلط نام والدین اگر رکھ دیں تووہ نام بعد میں بدل کر اچھا نام رکھ دینا چاہیے۔
اکثر عوام اپنے بچوں کا نام غلط ملط رکھ دیتے ہیں۔
حالانکہ سب سے بہتر نام وہ ہے جس میں اللہ پاک کی طرف عبدیت پائی جائے جیسے عبداللہ عبدالرحمن وغیرہ۔
انبیاء کرام کے نام پر نام رکھ دینا بھی جائز درست ہے جیسے ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، عیسیٰ، موسیٰ وغیرہ وغیرہ۔
بعض لوگ شرکیہ نام رکھ دیتے ہیں وہ بہت ہی غلط ہوتے ہیں جیسے عبدالنبی عبدالرسول غلام جیلانی وغیرہ وغیرہ۔
سہل حزن کی ضد ہے۔
یعنی نرم اور ہموار زمین۔
اس سے یہ بھی نکلا کہ بڑا آدمی اگر کوئی مفید مشورہ دے تو اسے قبول کر لینا بہتر ہے خواہ وہ آباء واجداد کی رسموں کے خلاف ہی کیوں نہ پڑتا ہو۔
ماں باپ کے طور طریقے وہیں تک قابل عمل ہوتے ہیں جو شریعت اسلامی کے موافق ہوں ورنہ ماں باپ کی اندھی تقلید کوئی چیز نہیں ہے۔
حضرت سعید بن مسیب کبار تابعین میں سے ہیں۔
خلافت فاروقی کے دوسرے سال یہ پیدا ہوئے اور خلافت ولید بن عبدالملک 94ھ میں ان کا انتقال ہوا۔
ان کے والد حضرت مسیب رضی اللہ عنہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے شجرہ کے نیچے بیعت کی تھی۔
مسیب ہی کے باپ کا نام حزن تھا۔
حزن بن ذبیب بن عمر القریشی المخزومی جو مہاجرین میں سے تھے اور جاہلیت میں اشراف قریش میں ان کا شمار ہوتا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6190   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6190  
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت حزن رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا درست مشورہ قبول نہ کیا جس کی سزا یہ ملی جو ان کے پوتے ابن مسیب بیان کرتے ہیں کیوں کہ حزن کے معنی ہیں:
دشوار اور سخت ہے جبکہ سہل کے معنی ہیں:
نرمی اور لطافت۔
(2)
اس سے معلوم ہوا کہ نام کا اثر مسمی پر ضرور ہوتا ہے۔
اگر والدین جہالت کی وجہ سے غلط نام رکھ دیں تو اسے بعد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
بہتر نام وہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی طرف عبدیت منسوب ہو، پھر انبیائے کرام علیہم السلام کے نام پر نام بھی رکھے جا سکتے ہیں۔
شرکیہ اور غلط ناموں سے بچنا ضروری ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6190   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4956  
´برے نام کو بدل دینے کا بیان۔`
سعید بن مسیب کے دادا (حزن رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ کہا: حزن ۱؎ آپ نے فرمایا: تم سہل ہو، انہوں نے کہا: نہیں، سہل روندا جانا اور ذلیل کیا جانا ہے، سعید کہتے ہیں: تو میں نے جانا کہ اس کے بعد ہم لوگوں کو دشواری پیش آئے گی (اس لیے کہ میرے دادا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بتایا ہوا نام ناپسند کیا تھا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاص (گنہگار) عزیز (اللہ کا نام ہے)، عتلہ (سختی) شیطان، حکم (اللہ کی صفت ہے)، غراب (کوے کو کہتے ہیں اور اس کے معنی دو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4956]
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا ناموں کے معنی یہ ہیں: عاص نافرمانی کرنے والا، قبول نہ کرنے والا۔
عزیز عزت اور غلبے والا یہ اللہ عزوجل کا نام ہے۔
عتله سخت طبيعت۔
حکم عمدہ فیصلے کرنے والا۔
یہ اللہ عزوجل کا نام ہے۔
غراب کوے کو کہتے ہیں اور اس میں دوری اور فراق کے معنی بھی ہیں۔
کوا نجاستیں بھی کھاتا ہے۔
حباب شیطان کا نام ہے یا سانپ کا یا اس کی ایک قسم بھی ہے۔
شھاب آگ کے شعلے کو کہتے ہیں۔
حرب لڑائی یا بہت زیادہ لڑنے والا۔
سلم سلامتی اور صلح والا۔
مضطجع لیٹنے اور سونے والا۔
المُنبعث جاگنے اور اُٹھنے والا۔
عفرہ بنجر زمین۔
خَضِرہ سرسبز و شاداب زمین۔
شَعب الضلاله بھٹکا دینے والی گھاٹی۔
شَعب الھُدی سیدھی راہ والی گھاٹی۔
بنو الزنية بدکاروں کی اولاد۔
بنو الرُشدہ ہدایت یافتہ لوگوں کی اولاد۔
بنو مغویہ گمراہوں کی اولاد۔
امام بخاری ؒ کی روایت میں ہے: حزن نے کہا: نہیں میرے باپ نے جو نام رکھ دیا ہے وہ میں نہیں بدلتا۔
ابنِ مسیب ؒ کہتے ہیں چناچہ اس وجہ سے (کہ رسول اللہ ﷺ کی بات قبول نہیں کی گئی) ہم پر غمگینی کے اثرات نمایان رہے ہیں۔
وَ لاَ حولَ وَلاَ قُوَۃ إلاَباللہ۔
۔
دیکھئے: (صحیح البخاري، الأدب، باب اسم الحزن، حدیث: 6190)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4956