Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
103. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي:
باب: کسی شخص کا کہنا کہ ”میرے باپ اور ماں تم پر قربان ہوں“۔
حدیث نمبر: 6184
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفَدِّي أَحَدًا غَيْرَ سَعْدٍ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: ارْمِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي أَظُنُّهُ يَوْمَ أُحُدٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے سعد بن ابراہیم نے، ان سے عبداللہ بن شداد نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کے لیے اپنے آپ کو قربان کرنے کا لفظ کہتے نہیں سنا، سوا سعد بن ابی وقاص کے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے۔ تیر مار، اے سعد! میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں، میرا خیال ہے کہ یہ غزوہ احد کے موقع پر فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6184 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6184  
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت سعد بن ابی وقاص ہیں جن کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ ''فداك أبي و أمي'' فرمائے، یہ حضرت سعد کی انتہائی خوش قسمتی کی دلیل ہے۔
مدینہ منورہ میں بطور یاد گار ایک تیر ایسا ہی ایک گھرانہ میں محفوظ رکھا ہے جسے میں نے خود دیکھا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ یہی وہ تیر تھا جو حضرت سعد کے ہاتھ میں تھا اور جس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد سے یہ لفظ فرمائے تھے واللہ أعلم بالصواب اس تیر کے خول پر یہ حدیث مذکورہ کندہ ہے۔
(راز)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6184   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6184  
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنا علم اور مشاہدہ بیان کیا ہے وگرنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے لیے بھی استعمال کیے تھے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف یہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی کی بہادری اور جانبازی کے موقع پر ایسے الفاظ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
اس سے دوسرے کی حوصلہ افزائی مقصود ہوتی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6184