مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 5848
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ كَانَ يَسْمَعُهُ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَمَّرَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَبَلَغَهُ أَنَّ النَّاسَ عَابُوا أُسَامَةَ، وَطَعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَقَالَ كَمَا حَدَّثَنِي سَالِمٌ:" أَلَا إِنَّكُمْ تَعِيبُونَ أُسَامَةَ، وَتَطْعَنُونَ فِي إِمَارَتِهِ، وَقَدْ فَعَلْتُمْ ذَلِكَ بِأَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَإِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَأَحَبَّ النَّاسِ كُلِّهِمْ إِلَيَّ، وَإِنَّ ابْنَهُ هَذَا مِنْ بَعْدِهِ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ، فَاسْتَوْصُوا بِهِ خَيْرًا، فَإِنَّهُ مِنْ خِيَارِكُمْ"، قَالَ سَالِمٌ: مَا سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ قَطُّ , إِلَّا قَالَ: مَا حَاشَا فَاطِمَةَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا، لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا تو کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کر رہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کر چکے ہو، حالانکہ اللہ کی قسم! وہ امارت کا حقدار تھا اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے، لہٰذا اس کے ساتھ اچھا سلوک کر نے کی وصیت قبول کرو،کیونکہ یہ تمہارا بہترین ساتھ ہے۔“ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس حدیث کو بیان کرتے وقت ہمیشہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا استثناء کر لیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:2426.