مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 5825
(حديث قدسي) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا ابْنُ عُمَرَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، إِذْ عَرَضَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، كَيْفَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَى؟ قَالَ:" يَدْنُو الْمُؤْمِنُ مِنْ رَبِّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ بَذَجٌ، فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ أَيْ يَسْتُرُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: أَتَعْرِفُ؟ فَيَقُولُ: رَبِّ أَعْرِفُ، ثُمَّ يَقُولُ: أَتَعْرِفُ؟ فَيَقُولُ: رَبِّ أَعْرِفُ، يَعْنِي فَيَقُولُ: أَنَا سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا، وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ، وَيُعْطَى صَحِيفَةَ حَسَنَاتِهِ، وَأَمَّا الْكُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ، فَيُنَادَى بِهِمْ عَلَى رُءُوسِ الْأَشْهَادِ: هَؤُلاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ سورة هود آية 18 , قَالَ سَعِيدٌ: وَقَالَ قَتَادَةُ: فَلَمْ يَخْزَ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ , فَخَفِيَ خِزْيُهُ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الْخَلَائِقِ.
صفوان بن محرز رحمہ الله کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے کہ ایک آدمی آ کر کہنے لگا: اے ابوعبدالرحمن! قیامت کے دن جو سرگوشی ہو گی، اس کے متعلق آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک بندہ مومن کو اپنے قریب کریں گے اور اس اپنی چادر ڈال کر اسے لوگوں کی نگاہوں سے مستور کر لیں گے اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کروائیں گے اور اس سے فرمائیں گے، کیا تھے فلاں فلاں گناہ یاد ہے؟ جب وہ اپنے سارے گناہوں کا اقرار کر چکے گا (اور اپنے دل میں یہ سوچ لے گا کہ اب تو وہ ہلاک ہو گیا)، تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے میں نے دنیا میں تیری پردہ پوشی کی تھی اور آج تیری بخشش کرتا ہوں، پھر اسے اس کا نامہ اعمال دے دیا جائے گا، باقی رہے کفار اور منافقین تو گواہ کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی تکذیب کیا کرتے تھے، آگاہ رہو ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده، صحيح، خ: 4658.