Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
95. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ الرَّجُلِ وَيْلَكَ:
باب: لفظ «ويلك» یعنی تجھ پر افسوس ہے کہنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 6164
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْتُ، قَالَ: وَيْحَكَ , قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: أَعْتِقْ رَقَبَةً، قَالَ: مَا أَجِدُهَا، قَالَ: فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ , قَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ، قَالَ: فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا، قَالَ: مَا أَجِدُ، فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فَقَالَ خُذْهُ فَتَصَدَّقْ بِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعَلَى غَيْرِ أَهْلِي، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا بَيْنَ طُنُبَيِ الْمَدِينَةِ أَحْوَجُ مِنِّي، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، قَالَ: خُذْهُ"، تَابَعَهُ يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ وَيْلَكَ.
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو امام اوزاعی نے خبر دی، کہا کہ مجھ کو ابن شہاب نے خبر دی، بیان کیا ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں تو تباہ ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، افسوس (کیا بات ہوئی؟) انہوں نے کہا کہ میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کر لی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ایک غلام آزاد کر۔ انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس غلام ہے ہی نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر دو مہینے متواتر روزے رکھ۔ اس نے کہا کہ اس کی مجھ میں طاقت نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔ کہا کہ اتنا بھی میں اپنے پاس نہیں پاتا۔ اس کے بعد کھجور کا ایک ٹوکرا آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے اور صدقہ کر دے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا اپنے گھر والوں کے سوا کسی اور کو؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! سارے مدینہ کے دونوں طنابوں یعنی دونوں کناروں میں مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اتنا ہنس دیئے کہ آپ کے آگے کے دندان مبارک دکھائی دینے لگے۔ فرمایا کہ جاؤ تم ہی لے لو۔ اوازاعی کے ساتھ اس حدیث کو یونس نے بھی زہری سے روایت کیا اور عبدالرحمٰن بن خالد نے زہری سے اس حدیث میں بجائے لفظ «ويحك» کے لفظ «ويلك‏.‏» روایت کیا ہے (معنی دونوں کے ایک ہی ہیں)۔