صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
93. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَرِبَتْ يَمِينُكَ». «وَعَقْرَى حَلْقَى»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ تیرے ہاتھ کو مٹی لگے یا تجھ کو زخم پہنچے، تیرے حلق میں بیماری ہو۔
حدیث نمبر: 6156
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ بَعْدَ مَا نَزَلَ الْحِجَابُ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا آذَنُ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الرَّجُلَ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَتُهُ، قَالَ:" ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّكِ تَرِبَتْ يَمِينُكِ" قَالَ عُرْوَةُ: فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ: حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوقعیس کے بھائی افلح (میرے رضاعی چچا نے) مجھ سے پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد اندر آنے کی اجازت چاہی، میں نے کہا کہ اللہ کی قسم جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اجازت نہ دیں گے میں اندر آنے کی اجازت نہیں دوں گی۔ کیونکہ ابوقعیس کے بھائی نے مجھے دودھ نہیں پلایا بلکہ ابوقعیس کی بیوی نے دودھ پلایا ہے۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مرد نے تو مجھے دودھ نہیں پلایا تھا، دودھ تو ان کی بیوی نے پلایا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو، کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں، تمہارے ہاتھ میں مٹی لگے۔ عروہ نے کہا کہ اسی وجہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ جتنے رشتے خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہی سمجھو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»