Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
91. بَابُ هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ:
باب: مشرکوں کی ہجو کرنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 6153
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِحَسَّانَ:" اهْجُهُمْ أَوْ قَالَ هَاجِهِمْ وَجِبْرِيلُ مَعَكَ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسان رضی اللہ عنہ سے فرمایا ان کی ہجو کرو (یعنی مشرکین قریش کی)۔ یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( «هاجهم» کے الفاظ فرمائے) جبرائیل علیہ السلام تیرے ساتھ ہیں۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6153 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6153  
حدیث حاشیہ:
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ حمایت اسلام اورمذمت کفر میں نظم ونثر میں بولنا، اس بارے میں کتابیں مضامین لکھنا عین باعث رضائے خدا ورسول ہے۔
نیز جو نام نہاد مسلمان قرآن وحدیث کی توہین وتخفیف کریں۔
جیسا کہ آج کل منکرین حدیث کا گروہ کرتا رہتا ہے ان کا جواب دینا اور ان کی مذمت کرنا ضروری ہے۔
جن علمائے سوء نے شرع اسلامی کو مسخ کرنے میں اپنا پورا زور تفقہ خرچ کر ڈالا ہے ان کا صحیح تعارف کرا کے مسلمانوں کو ان کے کذب سے مطلع کرنا بھی اسی ذیل میں ہے جس کی مثال میں مجدد اسلام استاد الہند حضرت مولانا شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مرحوم کے اس ارشاد گرامی کو پیش کرنا کافی ہے۔
حضرت مرحوم ایسے علمائےسوء کی ہجو میں فرماتے ہیں۔
فإن شئت أن تری النموذج الیھود فانظر إلی علماء السوء من الذین یطلبون الدنیا وقد اعتادوا تقلید السلف و أعرضوا عن نصوص الکتاب والسنة و تمسکوا بتعمیق عالم وتشددہ وأعراضه و استحسانه فأعرضوا عن کلام الشارع المعصوم وتمسکوا بأحادیث موضوعة تأویلات فاسدة کأنھم ھم (الفوز الکبیر، ص: 26، 27)
عربی بر حاشیہ سفر السعادات مطبوعہ مصر)
یعنی مسلمانو! اگر تم یہود کا نمونہ اپنے لوگوں میں دیکھنا چاہو توتم دنیا کے طالب برے علماء کو دیکھ لو کہ سلف کی تقلید ان کی خو ہو گئی ہے اور انہوں نے قرآن وحدیث کی نصوص سے منہ موڑ لیا ہے اور کسی عالم کے تعمق اور اس کے تشدد واستحسان کو اپنی دستاویز بنا لیا ہے پس انہوں نے معصوم وبے خطا صاحب شرع صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام سے رو گردانی کر لی ہے اور جھوٹی بناوٹی روایتوں اور ناقص اور کھوٹی تاویلوں کو اپنے لئے سند ٹھہرایا ہے۔
گویا یہ برے علماء وہی یہودیوں کے علماء کے نمونے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6153   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6153  
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریظہ کے دن حضرت حسان رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
''مشرکین کی مذمت کرو، حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ کے ساتھ ہیں۔
'' (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4123) (2)
شارح صحیح بخاری، ابن بطال نے کہا ہے کہ جب کفار و مشرکین مسلمانوں کو برا بھلا کہیں تو اس وقت ان کی ہجو کرنا افضل عمل ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا:
اے اللہ! حسان کی مدد فرما۔
یہ اس عمل اور عامل کے شرف کے لیے کافی ہے۔
اللہ تعالیٰ ایسے موقع پر مسلمانوں کا دفاع کرنے والوں کی مدد کرتا ہے۔
(3)
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ حمایت اسلام او مذمت کفر میں شعر کہنا اللہ تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی کا باعث ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6153   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3213  
3213. حضرت براء ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت حسان ؓ سے فرمایا: تم مشرکین کی ہجو کرو یا ان کی ہجو کا جواب دو، بہرصورت حضرت جبرئیل ؑ تمہارے ساتھ ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3213]
حدیث حاشیہ:

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مسجد میں اسلامی اشعار یا اسلام کے دفاع پر مبنی منظوم کلام پڑھا جاسکتا ہے نیز یہ بھی پتہ چلا کہ ابتداء کفار سے الجھاؤ درست نہیں، البتہ جواب کاروائی کے طور پر ان کی ہجو اور مذمت کی جاسکتی ہے۔
حضرت حسان ؓ نے جب جوابی اشعار پڑھے تو مشرکین مکہ کو پسینہ اترآیا۔
حسان ؓ کا ایک شعریہ ہے:
لنا في كل يوم من معدك سباب أو قتال أو ھجاء
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3213