Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 5481
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ فِيهِ، أَمْرٌ مُبْتَدَعٌ أَوْ مُبْتَدَأٌ، أَوْ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ؟ قَالَ:" أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ، فَاعْمَلْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَإِنَّ كُلًّا مُيَسَّرٌ، فَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ، فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلسَّعَادَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ، فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلشَّقَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! ہم جو عمل کرتے ہیں کیا وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں! بلکہ وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے لہٰذا، اے ابن خطاب! عمل کرتے رہو کیونکہ جو شخص جس مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے اسے اس کے اسباب مہیا کر دئیے جاتے ہیں اور وہ عمل اس کے لئے آسان کر دیا جاتا ہے، چنانچہ اگر وہ اہل سعادت میں سے ہو تو وہ سعادت والے اعمال کرتا ہے اور اہل شقاوت میں سے ہو تو بدبختی والے اعمال کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيدالله .