Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 5375
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، قَالَ: جَلَسْتُ أَنَا وَمُحَمَّدٌ الْكِنْدِيُّ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ثُمَّ قُمْتُ مِنْ عِنْدِهِ، فَجَلَسْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: فَجَاءَ صَاحِبِي وَقَدْ اصْفَرَّ وَجْهُهُ، وَتَغَيَّرَ لَوْنُهُ، فَقَالَ: قُمْ إِلَيَّ، قُلْتُ: أَلَمْ أَكُنْ جَالِسًا مَعَكَ السَّاعَةَ؟ فَقَالَ سَعِيدٌ: قُمْ إِلَى صَاحِبِكَ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَلَمْ تَسْمَعْ إِلَى مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ ؟ قُلْتُ: وَمَا قَالَ؟ قَالَ: أَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَعَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ أَحْلِفَ بِالْكَعْبَةِ؟ قَالَ: وَلِمَ تَحْلِفُ بِالْكَعْبَةِ؟ إِذَا حَلَفْتَ بِالْكَعْبَةِ فَاحْلِفْ بِرَبِّ الْكَعْبَةِ، فَإِنَّ عُمَرَ كَانَ إِذَا حَلَفَ، قَالَ: كَلَّا وَأَبِي، فَحَلَفَ بِهَا يَوْمًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحْلِفْ بِأَبِيكَ وَلَا بِغَيْرِ اللَّهِ، فَإِنَّهُ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ".
سعد بن عبیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں اور محمد کندی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، تھوڑی دیر بعد میں وہاں سے اٹھا اور جا کر سعید بن مسیب رحمہ اللہ کے پاس بیٹھ گیا، اتنی دیر میں میرا ساتھی آیا، اس کے چہرے کا رنگ متغیر اور پیلا زرد ہو رہا تھا، اس نے آتے ہی کہا کہ میرے ساتھ چلو، میں نے کہا: ابھی میں تمہارے ساتھ ہی تو بیٹھا ہوا تھا، سعید بن مسیب رحمہ اللہ کہنے لگے کہ تم اپنے ساتھی کے ساتھ جاؤ، چنانچہ میں اٹھ کھڑا ہوا، اس نے مجھ سے کہا کہ تم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی بات سنی؟ میں نے پوچھا کہ انہوں نے کیا کہا ہے؟ اس نے کہا کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا، اے ابوعبدالرحمن! اگر میں خانہ کعبہ کی قسم کھاؤں تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا؟ انہوں نے فرمایا کہ تمہیں خانہ کعبہ کی قسم کھانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ اگر تم خانہ کعبہ کی قسم ہی کھانا چاہتے ہو تو رب کعبہ کی قسم کھاؤ، کیونکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ «كلا وابي» کہہ کر قسم کھایا کرتے تھے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں بھی انہوں نے یہی قسم کھا لی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے باپ یا کسی غیر اللہ کی قسم نہ کھاؤ کیونکہ غیر اللہ کی قسم کھانے والاشرک کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة محمد الكندي .