صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
1. بَابُ بَدْءُ الأَذَانِ:
باب: اس بیان میں کہ اذان کیونکر شروع ہوئی۔
وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِذَا نَادَيْتُمْ إِلَى الصَّلاةِ اتَّخَذُوهَا هُزُوًا وَلَعِبًا ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لا يَعْقِلُونَ سورة المائدة آية 58 وَقَوْلُهُ: إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ سورة الجمعة آية 9.
اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی وضاحت کہ ”اور جب تم نماز کے لیے اذان دیتے ہو، تو وہ اس کو مذاق اور کھیل بنا لیتے ہیں۔ یہ اس وجہ سے کہ یہ لوگ ناسمجھ ہیں۔“ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ”جب تمہیں جمعہ کے دن نماز جمعہ کے لیے پکارا جائے۔“ (تو اللہ کی یاد کرنے کے لیے فوراً چلے آؤ۔)