مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 5185
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عِيسَى بْنِ حَفْصٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ قَالَ:" كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ، فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ إِلَى طِنْفِسَةٍ له، فَرَأَى نَاسًا يُسَبِّحُونَ بَعْدَهَا، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ، قَالَ، لَوْ كُنْتُ مُصَلِّيًا قَبْلَهَا أَوْ بَعْدَهَا لَأَتْمَمْتُهَا، صَحِبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قُبِضَ، فَكَانَ لَا يَزِيدُ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، وَأَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى قُبِضَ، فَكَانَ لَا يَزِيدُ عَلَيْهِمَا، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ كَذَلِكَ".
حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ سفر پر تھا، انہوں نے ظہر اور عصر کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی، پھر اپنی چٹائی پر کھڑے ہوئے، تو کچھ لوگوں کو فرض نماز کے بعد نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا، انہوں نے پوچھا کہ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے بتایا کہ نوافل پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نفل پڑھتا تو اپنی فرض نماز مکمل نہ کر لیتا (قصر کیوں کرتا؟) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال تک ان کی رفاقت کا شرف حاصل کیا ہے، وہ دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، اسی طرح ابوبکر عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ بھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1102 .