مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 5096
رقم الحديث: 4947 (حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ : أَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ؟ قَالَ:" تُجْزِئُكَ قِرَاءَةُ الْإِمَامِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قُلْتُ: رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ، أُطِيلُ فِيهِمَا الْقِرَاءَةَ؟ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّمَا سَأَلْتُكَ عَنْ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ! قَالَ: إِنَّكَ لَضَخْمٌ!! أَلَسْتَ تَرَانِي أَبْتَدِئُ الْحَدِيثَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي صَلَاةَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ أَوْتَرَ بِرَكْعَةٍ، ثُمَّ يَضَعُ رَأْسَهُ، فَإِنْ شِئْتَ، قُلْتَ: نَامَ، وَإِنْ شِئْتَ، قُلْتَ: لَمْ يَنَمْ، ثُمَّ يَقُومُ إِلَيْهِمَا وَالْأَذَانُ فِي أُذُنَيْهِ"، فَأَيُّ طُولٍ يَكُونُ ثُمَّ؟!. (حديث موقوف) (حديث موقوف) قُلْتُ:" رَجُلٌ أَوْصَى بِمَالٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَيُنْفَقُ مِنْهُ فِي الْحَجِّ؟ قَالَ: أَمَا إِنَّكُمْ لَوْ فَعَلْتُمْ كَانَ مِنْ سَبِيلِ اللَّهِ". (حديث موقوف) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: قُلْتُ: رَجُلٌ تَفُوتُهُ رَكْعَةٌ مَعَ الْإِمَامِ، فَسَلَّمَ الْإِمَامُ، أَيَقُومُ إِلَى قَضَائِهَا قَبْلَ أَنْ يَقُومَ الْإِمَامُ؟ قَالَ: كَانَ" الْإِمَامُ إِذَا سَلَّمَ، قَامَ". (حديث موقوف) (حديث موقوف) قُلْتُ: الرَّجُلُ يَأْخُذُ بِالدَّيْنِ أَكْثَرَ مِنْ مَالِهِ؟ قَالَ:" لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ اسْتِهِ عَلَى قَدْرِ غَدْرَتِهِ".
انس بن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک مرتبہ پوچھا کہ کیا میں قرأت خلف الامام کیا کروں؟ انہوں نے فرمایا کہ تمہارے لئے امام کی قرأت ہی کافی ہے، میں نے پوچھا کہ کیا فجر کی سنتوں میں میں لمبی قرأت کر سکتا ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے، میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے فجر کی سنتوں کے بارے میں پوچھ رہا ہوں، انہوں نے فرمایا تم بڑی موٹی عقل کے آدمی ہو دیکھ نہیں رہے کہ میں ابھی بات کا آغاز کر رہا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے اور جب طلوع صبح صادق کا اندیشہ ہوتا تو ایک رکعت ملا کر وتر پڑھ لیتے، پھر سر رکھ کر لیٹ جاتے اب تم چاہو تو یہ کہہ لو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سو جاتے اور چاہو تو یہ کہہ لو کہ نہ سوتے، پھر اٹھ کر فجر کی سنتیں اس وقت پڑھتے جب اذان کی آواز کانوں میں آ رہی ہوتی تھی، تو اس میں کتنی اور کون سی طوالت ہو گی؟ پھر میں نے پوچھا کہ ایک آدمی ہے جس نے اپنا مال فی سبیل اللہ خرچ کرنے کی وصیت کی ہے، کیا اس کا مال حج میں خرچ کیا جا سکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر ایسا کر لو تو یہ بھی فی سبیل اللہ ہی ہو گا، میں نے مزید پوچھا کہ اگر ایک شخص کی امام کے ساتھ ایک رکعت چھوٹ جائے، امام سلام پھیر لے، تو کیا یہ امام کے کھڑا ہونے سے پہلے اسے قضاء کر سکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ جب امام سلام پھیر دے تو مقتدی فورا کھڑا ہو جائے، پھر میں نے پوچھا کہ اگر کوئی شخص قرض کے بدلے اپنے مال سے زیادہ وصول کرے تو کیا حکم ہے؟ فرمایا: قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے کولہوں کے پاس اس کے دھوکے کے بقدر جھنڈا لگا ہو گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح.