Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 5089
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي مَجْلِسِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي فُلَانٌ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِطَعَامٍ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ، فَقَالَ:" نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ" فَنُووِلَ ذِرَاعًا، فَأَكَلَهَا، قَالَ يَحْيَى: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا هَكَذَا، ثُمَّ قَالَ:" نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ" فَنُووِلَ ذِرَاعًا، فَأَكَلَهَا، ثُمَّ قَالَ" نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا هُمَا ذِرَاعَانِ، فَقَالَ:" وَأَبِيكَ لَوْ سَكَتَّ مَا زِلْتُ أُنَاوَلُ مِنْهَا ذِرَاعًا مَا دَعَوْتُ بِهِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَقَالَ فَقَالَ سَالِمٌ : أَمَّا هَذِهِ فَلَا، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ".
سیدنا سالم رحمہ اللہ کی مجلس میں ایک شخص یہ حدیث بیان کر رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ روٹی اور گوشت کھانے میں پیش کیا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک دستی دینا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دستی دے دی گئی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرما لی اس کے بعد فرمایا: مجھے ایک اور دستی دو، وہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بھی تناول فرما لیا اور فرمایا کہ مجھے ایک اور دستی دو، کسی نے عرض کیا، یا رسول اللہ!! ایک بکر ی میں دو ہی دستیاں ہوتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے باپ کی قسم! اگر تو خاموش رہتا تو میں جب تک تم سے دستی مانگتا رہتا مجھے ملتی رہتی، سیدنا سالم رحمہ اللہ نے یہ حدیث سن کر فرمایا: یہ بات تو بالکل نہیں ہے کیونکہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث حديثان: قصة الذراع، وإسنادها ضعيف لإبهام الرجل الغفاري، ولكن لها شاهد من حديث أبى هريرة سيرد 2/ 517 وإسناده حسن، والحديث الثاني: النهي عن الحلف بالآباء وإسناده صحيح، م: 1646.