مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 4747
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَقَدْ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، حَتَّى عَدَّ سَبْعَ مِرَارٍ، وَلَكِنْ قَدْ سَمِعْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" كَانَ الْكِفْلُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يَتَوَرَّعُ مِنْ ذَنْبٍ عَمِلَهُ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَأَعْطَاهَا سِتِّينَ دِينَارًا عَلَى أَنْ يَطَأَهَا، فَلَمَّا قَعَدَ مِنْهَا مَقْعَدَ الرَّجُلِ مِنَ امْرَأَتِهِ أَرْعِدَتْ وَبَكَتْ، فَقَالَ: مَا يُبْكِيكِ؟ أَكْرَهْتُكِ؟ قَالَتْ: لَا، وَلَكِنْ هَذَا عَمَلٌ لَمْ أَعْمَلْهُ قَطُّ، وَإِنَّمَا حَمَلَنِي عَلَيْهِ الْحَاجَةُ، قَالَ: فَتَفْعَلِينَ هَذَا وَلَمْ تَفْعَلِيهِ قَطُّ؟ قَالَ: ثُمَّ نَزَلَ، فَقَالَ: اذْهَبِي، فَالدَّنَانِيرُ لَكِ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَا يَعْصِي اللَّهَ الْكِفْلُ أَبَدًا، فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ، فَأَصْبَحَ مَكْتُوبًا عَلَى بَابِهِ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْكِفْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اگر میں نے ایک دو نہیں سات یا اس سے بھی زیادہ مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نہ سنی ہوتی تو میں اس کو بیان نہ کرتا کہ بنی اسرائیل میں ”کفل“ نامی ایک آدمی تھا، جو کسی گناہ سے نہ بچتا تھا، ایک مرتبہ اس کے پاس ایک عورت آئی اس نے اسے اس شرط پر ساٹھ دینار دئیے کہ وہ اپنے آپ کو اس کے حوالے کر دے، جب وہ اس کیفیت پر بیٹھا جس کیفیت پر مرد کسی عورت کے ساتھ بیٹھتا ہے، تو وہ کانپنے اور رونے لگی، اس نے پوچھا کیوں روتی ہو کیا میں نے تمہیں اس کام پر مجبور کیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں لیکن میں نے یہ کام کبھی نہیں کیا، مجبوری نے مجھے یہ کام کر نے کرے لئے بےبس کر دیا، یہ سن کر کفل کہنے لگا کہ تم یہ کام کر رہی ہو؟ حالانکہ تم نے اس سے پہلے یہ کام نہیں کیا؟ یہ کہہ کر وہ پیچھے ہٹ گیا اور اس سے کہا جاؤ، وہ دینار بھی تمہارے ہوئے اور کہنے لگا کہ اب کفل کبھی اللہ کی نافرمانی نہیں کرے گا اسی رات وہ مر گیا صبح کو اس کے دروازے پر لکھا ہوا تھا، اللہ تعالیٰ نے کفل کو معاف کر دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سعد مولي طلحة لم يرو عنه غير عبد الله بن عبد الله. وهو أبو جعفر الرازي. وقال أبو حاتم: لا يعرف هذا الرجل إلا بحديث واحد، يعني به حديث الكفل هذا