مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 4634
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ ، عَنْ سُفْيَانَ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَتَبَ الصَّدَقَةَ وَلَمْ يُخْرِجْهَا إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى تُوُفِّيَ، قَالَ: فَأَخْرَجَهَا أَبُو بَكْرٍ مِنْ بَعْدِهِ، فَعَمِلَ بِهَا حَتَّى تُوُفِّيَ، ثُمَّ أَخْرَجَهَا عُمَرُ مِنْ بَعْدِهِ، فَعَمِلَ بِهَا، قَالَ: فَلَقَدْ هَلَكَ عُمَرُ يَوْمَ هَلَكَ وَإِنَّ ذَلِكَ لَمَقْرُونٌ بِوَصِيَّتِهِ، فَقَالَ: كَانَ فِيهَا" فِي الْإِبِلِ فِي كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ، حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِلَى خَمْسٍ وَعِشْرِينَ، فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ، إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ ابْنَةُ مَخَاضٍ، فَابْنُ لَبُونٍ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ، إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً، فَفِيهَا حِقَّةٌ، إِلَى سِتِّينَ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا جَذَعَةٌ، إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ، إِلَى تِسْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا حِقَّتَانِ، إِلَى عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، فَإِذَا كَثُرَتِ الْإِبِلُ، فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ، وَفِي الْغَنَمِ مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا شَاتَانِ، إِلَى مِئَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ثَلَاثٌ إِلَى ثَلَاثِ مِئَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ بَعْدُ، فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعَ مِئَةٍ، فَإِذَا كَثُرَتْ الْغَنَمُ، فَفِي كُلِّ مِئَةٍ شَاةٌ" وَكَذَلِكَ لَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ، وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، مَخَافَةَ الصَّدَقَةِ، وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ، فَهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِيَّةِ، لَا تُؤْخَذُ هَرِمَةٌ، وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ مِنَ الْغَنَمِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کی تفصیل سے متعلق ایک تحریر لکھوائی تھی لیکن اپنے گورنروں کو بھجوانے سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تحریر اپنی تلوار کے ساتھ (میان میں) رکھ چھوڑی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا وصال ہو گیا، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی اس پر عمل کرتے رہے تاآنکہ وہ بھی فوت ہو گئے، اس تحریر میں یہ لکھا تھا کہ پانچ اونٹوں پر ایک بکری واجب ہو گی، دس میں دو بکریاں، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس میں ایک بنت مخاض واجب ہو گی۔ اور یہی تعداد ٣٥ اونٹوں تک رہے گی، اگر کسی کے پاس بنت مخاض نہ ہو تو وہ ایک ابن لبون مذکر (جو تیسرے سال میں لگ گیا ہو) دے دے۔جب اونٹوں کی تعداد ٣٦ ہو جائے تو اس میں ٤٥ تک ایک بنت لبون واجب ہو گی جب اونٹوں کی تعداد ٤٦ ہو جائے تو اس میں ایک حقہ (چوتھے سال میں لگ جانے والی اونٹنی) کا وجوب ہو گا، جس کے پاس رات کو نر جانور آ سکے۔ یہ حکم ساٹھ تک رہے گا جب یہ تعداد ٦١ ہو جائے تو ٧٥ تک اس میں ایک جزعہ (جو پانچویں سال میں لگ جائے) واجب ہو گا، جب یہ تعداد ٧٦ ہو جائے تو ٩٠ تک اس میں دو بنت لبون واجب ہوں گی جب یہ تعداد ٩١ ہو جائے تو ١٢٠ تک اس میں دو حقے ہوں گے جن کے پاس نر جانور آ سکے، جب یہ تعداد ١٢٠ سے تجاوز کر جائے تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ واجب ہو گا۔ سائمہ (خود چر کر اپنا پیٹ بھرنے والی) بکریوں میں زکوٰۃ کی تفصیل اس طرح ہے کہ جب بکریوں کی تعداد چالیس ہو جائے تو ١٢٠ تک ایک واجب ہو گی ٢٠٠ تک دو بکریاں اور تین سو تک تین بکریاں واجب ہوں گی، اس کے بعد چار سو تک کچھ اضافہ نہیں ہو گا، لیکن جب تعداد زیادہ ہو جائے گی تو اس کے بعد ہر سو میں ایک بکری دیناواجب ہو گی۔ نیز زکوٰۃ سے بچنے کے لئے متفرق جانوروں کو جمع اور اکٹھے جانوروں کو متفرق نہ کیا جائے اور یہ کہ اگر دو قسم کے جانور ہوں (مثلاً بکریاں بھی اور اونٹ بھی) تو ان دونوں کے درمیان برابری سے زکوٰۃ تقسیم ہو جائے گی اور زکوٰۃ میں انتہائی بوڑھی یا عیب دار بکری نہیں لی جائے گی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف سفيان بن حسين في روايته، عن الزهري