مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 4632
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ كِتَابَ الصَّدَقَةِ، فَلَمْ يُخْرِجْهُ إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى قُبِضَ، فَقَرَنَهُ بِسَيْفِهِ، فَلَمَّا قُبِضَ عَمِلَ بِهِ أَبُو بَكْر رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى قُبِضَ، ثُمَّ عُمَرُ حَتَّى قُبِضَ، فَكَانَ فِيهِ" فِي خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ شَاةٌ، وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ، وَفِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ، وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ، وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ ابْنَةُ مَخَاضٍ". قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: ثُمَّ أَصَابَتْنِي عِلَّةٌ فِي مَجْلِسِ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ، فَكَتَبْتُ تَمَامَ الْحَدِيثِ، فَأَحْسَبُنِي لَمْ أَفْهَمْ بَعْضَهُ، فَشَكَكْتُ فِي بَقِيَّةِ الْحَدِيثِ، فَتَرَكْتُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کی تفصیل سے متعلق ایک تحریر لکھوائی تھی لیکن اپنے گورنروں کو بھجوانے سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تحریر اپنی تلوار کے ساتھ (میان میں) رکھ چھوڑی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا وصال ہو گیا پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی اس پر عمل کرتے رہے تاآنکہ وہ بھی فوت ہو گئے، اس تحریر میں یہ لکھا تھا کہ پانچ اونٹوں پر ایک بکر ی واجب ہو گی، دس میں میں دو بکریاں، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس میں ایک بنت مخاض واجب ہو گی۔ عبداللہ بن احمد کہتے ہیں میرے والد صاحب نے فرمایا: یہاں تک پہنچ کر مجھے عباد بن عوام کی مجلس میں کوئی عذر پیش آ گیا،میں نے حدیث تو مکمل لکھ لی لیکن میرا خیال ہے کہ مجھے اس کا کچھ حصہ سمجھ میں نہیں آیا، اس لئے مجھے بقیہ حدیث میں شک ہو گیا جس کی بناء پر میں نے اسے ترک کر دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعیف، سفیان بن حسین ضعيف في روايته عن الزهري، ثقة في غيره