صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
56. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اللہ تعالیٰ تمہیں انصاف اور احسان اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور تمہیں فحش، منکر اور بغاوت سے روکتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے، شاید کہ تم نصیحت حاصل کرو۔“
وَقَوْلِهِ: {إِنَّمَا بَغْيُكُمْ عَلَى أَنْفُسِكُمْ}، {ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْهِ لَيَنْصُرَنَّهُ اللَّهُ} وَتَرْكِ إِثَارَةِ الشَّرِّ عَلَى مُسْلِمٍ أَوْ كَافِرٍ.
اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ یونس میں فرمان «إنما بغيكم على أنفسكم» ”بلاشبہ تمہاری سرکشی اور ظلم تمہارے ہی جانوں پر آئے گی۔“ اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ الحج میں فرمان «ثم بغي عليه لينصرنه الله» ”پھر اس پر ظلم کیا گیا تو اللہ اس کی یقیناً مدد کرے گا۔“ اور اس باب میں فساد بھڑکانے کی برائی کا بھی بیان ہے مسلمان پر ہو یا کافر پر۔